نئی دہلی : متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی سرحد پر کسانوں کا دھرنا و مظاہرہ بھرپور طریقے سے جاری ہے اور آج (26 جون) اس کے سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت ضد چھوڑ کر مسئلہ کا حل نکالے۔
کسان رہنما نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ حکومت نے نوجوان نسل کا مستقبل برباد کر دیا ہے، کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔
Kisaan on the way to Gazipur border #FarmersProtest site from UP.
Our Farmers agitation will be once again in Chardi Kalan. #SaveFarming_SaveDemocracy pic.twitter.com/W7aZqycYTk
— Mr. Singh Deol 🌾🌾🧑🌾🇮🇳🇨🇦🙏 (@Savekisaan) June 26, 2021
کسان مظاہرین نے مختلف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن میں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبات درج تھے رہنماؤں نے اپنی تقاریر میں مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس موقع پر نئی دہلی میں آج صبح سے سخت سیکورٹی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ شہر کے اہم داخلی راستوں کے پاس گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی تھی۔
غازی پور بارڈر پر سہارنپور اور مظفر نگر سے کسان آج سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر لے کر دہلی بارڈر پر پہنچے گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے میں آج سرحد پر کسانوں کی تعداد کافی زیادہ نظر آ رہی ہے۔
Massive crowd of farmers assembled near Raj Bhawan, Sec 17-18, Chandigarh on tractors, buses & cars#FarmersProtest #SaveFarming_SaveDemocracy #KisanAandolan #KisanMajdoorEktaZindabaad pic.twitter.com/4fxInwl9tT
— Kisan Ekta Morcha (@Kisanektamorcha) June 26, 2021
کسان یونین کے مرکزی رہنما نریش ٹکیت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت ہماری بات نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن کی کھل کر مخالفت کریں گے۔
نریش ٹکیت نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ نوجوان نسل کا مستقبل حکومت نے خراب کر دیا ہے، کسانوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اگر حکومت نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس کی مکمل مخالفت کریں گے۔
یاد رہے کہ آج (26 جون) کو کسان تنظیموں نے مختلف ریاستوں میں احتجاجی مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے پیش نظر دہلی، پنجاب، ہریانہ ودیگر ریاستوں میں کسان مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔