جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

’کرونا کی بھارتی قسم‘ لکھنے پرمودی حکومت تلملا اٹھی، سوشل میڈیا سے مواد ہٹانے کی درخواست

اشتہار

حیرت انگیز

مانچسٹر: کرونا وائرس کی بھارتی قسم کے خطرناک پھیلاؤ کے بعد بھارت نے  نام کی وجہ سے عالمی ادارۂ صحت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا جبکہ انٹرنیٹ کمپنیوں سے نام ہٹانے کی استدعا کی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا کی تغیر شدہ بھارتی قسم کے خطرناک پھیلاؤ کا چرچا زبان زد عام ہونے کے بعد مودی حکومت شدید پریشان ہے اور  اس بدنما داغ کو اپنے پر سے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

بھارتی حکومت نے عالمی ادارۂ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے استدعا کی کہ ’وائرس کی تغیر شدہ قسم کا نام تبدیل کیا جائے اور اس سے بھارت کا نام حذف کیا جائے‘۔

- Advertisement -

مزید پڑھیں: مودی سرکار ‘کرونا کی بھارتی قسم’ سے متعلق مواد سوشل میڈیا سے ہٹوانے لگی

بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر ’بھارتی کرونا وائرس، یا ’انڈین ویئرنٹ وائرس‘ کے الفاظ اور مواد کو فوری طور پر ہٹا دیں۔

بھارتی حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ ’وائرس کے ساتھ انڈیا کا نام جڑنے سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی ہورہی ہے‘۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی قسم ‘بی ون 617’ کو بھارت یا کسی بھی ملک کے نام سے منسوب نہیں کیا۔

خیال رہے کہ کرونا کی یہ قسم برطانیہ سمیت اب تک 43 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جہاں کرونا وائرس کی اصطلاح ‘بھارتی قسم’ وسیع پیمانے پر استعمال ہورہی ہے۔

بھارت میں کرونا کی مذکورہ قسم نے بدترین تباہی مچارکھی ہے جس کے باعث روزانہ ہزاروں کی تعداد میں کرونا مریض ہلاک اور لاکھوں متاثر ہورہے ہیں، جس کے باعث متعدد ممالک نے بھارت سے آمد و رفت پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے وائرس کی مذکورہ قسم پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کرونا کی برازیلین، افریقی، برطانوی اقسام بھی سامنے آچکی ہیں جبکہ کچھ ممالک نے تو کرونا کو ’چینی وائرس‘ کا نام بھی دیا تھا۔

Comments

اہم ترین

زاہد نور
زاہد نور
زاہد نور اے آر وائے نیوز کے ساتھ مانچسٹر سے بطور نمائندہ خصوصی منسلک ہیں

مزید خبریں