تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی ڈیفنس چیف کی ہلاکت: عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

نئی دہلی: بھارت میں ہونے والے ہیلی کاپٹر حادثے میں بھارتی ڈیفنس چیف کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر غیر معمولی طور پر نچلی پرواز کر رہا ہے جبکہ علاقے میں گہری دھند چھائی ہوئی تھی۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی بھارت میں حادثے کے مقام پر کونور کے علاقے میں موجود ایک کنسٹرکشن ورکر جیاسیلن نے بتایا کہ وہ اس وقت گھر پر تھے جب انہوں نے قریب سے آتی ہیلی کاپٹر کی آواز سنی اور جب دھماکے کی آواز آئی تو وہ باہر بھاگے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگل میں دھواں اٹھتے دیکھا اور لکڑیوں کے ٹوٹنے کی آواز سنی۔

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر نے بدھ کی دوپہر سولور ایئر بیس سے اڑان بھری تھی، اڑان بھرنے کے 20 منٹ بعد ہیلی کاپٹر کا رابطہ بیس سے منقطع ہوا۔ ہیلی کاپٹر نے کچھ دیر بعد تامل ناڈو کی چھاؤنی ولنگٹن میں لینڈ کرنا تھا۔

جیاسیلن اور ایک اور عینی شاہد ستیش کمار کا کہنا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر عموماً اسی علاقے سے پرواز کرتے گزرتے ہیں مگر اس ہیلی کاپٹر کی آواز کچھ زیادہ تھی کیونکہ وہ دھند میں نچلی پرواز کر رہا تھا۔

ہیلی کاپٹر میں جنرل بپن راوت ان کی اہلیہ اور درجن بھر فوجی اہلکار سوار تھے، حادثے میں ایئر فورس کے کیپٹن شدید زخمی ہوئے اور اس وقت ڈاکٹرز ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہیلی کاپٹر گرنے کے فوری بعد جیاسیلن اور دو دیگر مقامی باشندے جائے حادثہ پر پہنچے، انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر آگ میں گھرا ہوا تھا اس لیے ان کو مشکل پیش آئی۔

مقامی باشندے ستیش کمار نے بتایا کہ کچھ دیر بعد ہی ایمرجنسی سروسز کے اہلکار بھی وہاں پہنچ گئے مگر پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے آگ بجھانے اور ریسکیو کے دیگر آلات اوپر لانے میں مشکلات تھیں ابتدا میں جن 4 افراد کو حادثے کی جگہ سے نکالا گیا ان میں سے ایک زندہ تھا اور درد سے کراہ رہا تھا۔

جیاسیلن نے بتایا کہ ریسکیو ورکرز اور محکمہ دفاع کے اہلکاروں نے مقامی باشندوں کی جانب سے فراہم کی گئی چادروں میں حادثے کے زخمیوں کو لپیٹ کر نکالا، ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے شکار کچھ افراد بری طرح جل چکے تھے۔

حادثے کے ایک گھنٹے کے اندر ایئر فورس نے انکوائری کا حکم دے دیا۔

جیاسیلن کا کہنا تھا کہ علاقے میں پولیس اہلکار اور محکمہ دفاع سے وابستہ حکام بڑی تعداد میں پہنچے، پولیس اہلکار ان سے پوچھ رہے تھے کہ علاقے میں کسی مشتبہ شخص کو تو نہیں دیکھا یا جنگل میں کوئی ایسا شخص جس کے پاس بندوق ہو۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا۔

Comments

- Advertisement -