تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

بھارت میں گائے کی تصویر ’واٹس ایپ‘ کرنا موت کا سبب بن گیا

نئی دہلی : بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ میں واٹس ایپ پر گائے سے متعلق بحث کا آغاز کرنے والا22 سالہ مسلم نوجوان ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گیا، ایک ہفتہ پولیس کے تحویل میں رہنے والے نوجوان نے سرکاری اسپتال میں دم توڑا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست جھاڑ کنڈ کے ضلع جمترا سے تعلق رکھنے والے منہاج کو پولیس نے 3 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا ۔ پولیس کا موقف تھا کہ محرم الحرام کی آمد سے قبل اس نوجوان اور اس کے سا تھیوں نے سوشل میڈیا پر ایسی بحث کا آغاز کیا ہے جس سے نقص امن کا اندیشہ ہے۔

پولیس کے مطابق نوجوان دماغی سوزش کا مریض تھا اور اسی سبب جاں بحق ہوا جبکہ اہل خانہ کا موقف ہے کہ منہاج پر بدترین تشدد کیا گیا جس کے سبب وہ اپنی جان سے گیا ۔ تاہم میڈیکل رپورٹس کے آنے تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

پولیس نے منہاج کے ساتھ گرفتار کیے گئے دیگر افراد کو کچھ دیر حراست میں رکھ کر رہا کردیا تھا تاہم منہاج کے لیے ان کے عزائم کچھ اور تھے۔

منہاج کے والد عمر شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں معلوم ہوا کہ ان کے بیٹے کو شدید تشدد کے بعد علاج کے لیے دھنباد شہر منتقل کیا گیا جبکہ 7 اکتوبر کو راجیندرا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (آر آئی ایم ایس) منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو روز زیر علاج رہ کر دم توڑ گیا۔

محکمہ پولیس کے حکام نے اس بات کا اعتراف کیا کہ نرائن پورہ پولیس اسٹیشن ، جہاں منہاج انصاری کو قید رکھا گیا تھا، ا سکے انچارج سب انسپکٹر ہریش پاتھیک کی جانب سے اس معاملے کو لے کر کچھ غلطیاں ہوئیں، تاہم اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے اورمسلمانوں کے ساتھ اس حوالے سے مارپیٹ، سرکاری سطح پر تشدد اور قتل کردینا جیسے واقعات معمول بنتے جارہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -