بھارتی پولیس اہلکار اپنے محکمے کی جانب سے ملنے والے کھانے پر زار وقطار رو پڑا اور دہائی دی کہ یہ کھانا کتے بھی نہیں کھا سکتے۔
سوشل میڈیا پر بھارتی پولیس اہلکار منوج کمار کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں اسے ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں کو دیے جانے والے غیر معیاری کھانے پر دہائیاں دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں کانسٹیبل منوج کمار کے ہاتھ میں کھانے کی ایک پلیٹ ہے جس میں سوکھی روٹیاں اور دال دکھائی دے رہی ہے جب کہ اہلکار یہ کھانا دکھاتے ہوئے زار وقطار رو بھی رہا ہے۔
وائرل ویڈیو میں کانسٹیبل منوج کمار کو ہاتھ میں کھانے کی پلیٹ لیے زارو قطار روتے دیکھا جاسکتا ہے جس میں سوکھی روٹیاں اور دال دیکھی جاسکتی ہے۔
منوج کمار اس موقع پر کھانا دکھاتے ہوئے کہتا ہے کہ اسے دیے جانے والے کھانے کا معیار اتنا خراب ہے کہ اسے کتے بھی نہیں کھا سکتے میں صبح سے بھوکا ہوں اس غیر معیاری کھانے کی شکایت اعلیٰ حکام سے بھی کی تھی۔
اہلکار کے مطابق اس کی شکایت پر بجائے اس کے کہ کوئی شنوائی ہوتی الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف اس پر خاموش رہنے کیلیے دباؤ ڈالا گیا۔ ڈی جی پی سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کے پی ایس او نے اسے خاموش رہنے بصورت دیگر نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی۔
'सरकार हमसे 12-12 घंटे काम कराती है और बदले में ऐसा खाना देती है'
– फिरोजाबाद में तैनात UP पुलिस के सिपाही मनोज कुमार के ये आंसू बताने के लिए काफी है कि प्रधानमंत्री 18-18 घंटे किन 2 लोगों के लिए काम कर रहे है और बाकियों का क्या हाल है pic.twitter.com/RdMtxRKsvo
— Indian Youth Congress (@IYC) August 10, 2022
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فیروز آباد پولیس نے کھانے کے معیار کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
دوسری جانب ریزرو پولیس لائنز کے حکام نے میں نہ مانوں کے مصداق اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے منوج کمار کی ویڈیو کو ڈراما قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منوج طلاق کے بعد سے پریشان ہیں۔