نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سیاست میں مذہب کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی 7 رکنی بینچ نے سیاست میں مذہب کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت کی. سماعت کے مکمل ہونے پر بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سیاسی جماعتوں پر مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگنے پر پابندی عائد کردی۔
اپنے تفصیلی فیصلے میں بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ سیاست میں مذہب کا کردار نہیں ہونا چاہیے اس لیے ووٹ حاصل کرنے کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکم جاری کیا کہ سیاسی جماعتیں آئین کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی خدمت، پالیسی اور منشور کی بناء پر عوام الناس کو اپنی جانب متوجہ کریں نہ کہ مذہب کا نام استعمال کر کے ووٹ حاصل کریں۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ میں سے چار ججز نے فیصلے کے حق میں اور تین نے مخالفت میں رائے دی۔
یاد رہے کہ بیس سال قبل ایک عدالتی فیصلے میں ہندو دھرم کو ’’زندگی کا ایک طریقہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ انتخابات کے دوران کوئی بھی امیدوار مذہب کی بنیاد پر ووٹ مانگ سکتا ہے جس کو مقامی شخص نے سپریم کورٹ میں چیلینج کیا تھا۔
دیکھنا ہے یہ کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارتی انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے لیے قابل قبول ہوتا ہے یا یہ فیصلہ بھی سیکولر بھارت کے اصل چہرے کو چھپانے کی کوشش ہے۔