تازہ ترین

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیرمیں حالات ہرصورت معمول پرلانے کا حکم

نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا، مودی حکومت کو مقبوضہ وادی میں حالات ہر صورت معمول پر لانے کا حکم صادر کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے اور ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔

اس موقع پربھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا۔

بھارتی عدالت نےکانگریس رہنما غلام نبی آزادکو بھی مقبوضہ کشمیرجانے کی اجازت دے دی اور اجازت دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما سرینگر اوربارہ مولا سمیت دیگرعلاقوں میں جاسکتےہیں۔

تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران بھارت کی مودی حکومت کو حکم دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن کے معاملے کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ کے ذریعے ڈیل کیا جاسکتا تھا۔

آرٹیکل 370 کا خاتمہ: پاکستانی وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا

اس موقع پر حکومت نے عالمی میڈیا رپورٹس کے برعکس عدالت میں دروغ گوئی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور ہم صرف وفاق کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل کی روک تھام کی کوشش کررہے ہیں۔

حکومتی وکیل تشار مہتا نے عدالت کے سامنے قرار دیا کہ اب تک کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجانی تھیں۔بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

اس بل کے منظور ہوتے ہی مودی حکومت نے جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جس کے بعد سے اب تک چالیس روز سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وادی میں کرفیو نافذ ہے اور کشمیر نوجوانوں کی گرفتاریاں، انہیں زخمی اور قتل کرنے کے واقعات مسلسل جاری ہیں۔

Comments

- Advertisement -