تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

لڑکیوں کو’مثالی بہو‘ بنانے کے لیے یونی ورسٹی نے کورس متعارف کرادیا

بھارتی ریاست بھوپال کی ایک یونیورسٹی نے لڑکیوں کے لئے ایک منفرد مضمون پڑھانے کا اعلان کیا ہے، جس کا نام ’آدرش بہو‘یا ’مثالی بہو‘ رکھا گیا ہے۔ بھارت میں اس مضمون پر ملا جلا رحجان سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریاست بھوپال کی ’برکت اللہ یونی ورسٹی‘ کی جانب سے شادی سے قبل گھریلو امور پر لڑکیوں کی گرفت مضبوط کرنے کے لیے مثالی بہو نام کا یہ کورس متعارف کرایا گیا ہے۔

بھارتی عوام کے لئے یہ ایک بالکل نیا، غیر روایتی اور دلچسپ مضمون ہے جس کی وجہ سے اس میں ابھی سے دلچسپی لی جا رہی ہے اور کہیں کہیں اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کورس میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی لڑکیاں مستقبل کی مثالی بہو ثابت ہوسکتی ہیں۔تین ماہ کےاس کورس میں مستقبل کی دلہنوں کو سسرال میں رہنے، بسنے اور سسرالیوں کا دل جیتنے کے طریقے سکھائے جاتے ہیں۔

یونیورسٹی کے سائیکولوجی، سوشیالوجی اور ’ویمنز اسٹڈی ڈپارٹمنٹ‘ میں ’آدرش بہو‘ کے کورس کا آغاز بطور پائلٹ پروجیکٹ آئندہ تعلیمی سال سے ہونے والا ہے۔ وائس چانسلر نے کورس سے متعلق گفتگو میں کہا ہےکہ کورس کا مقصد لڑکیوں کو شادی کے بعد نئے ماحول میں کیسے ایڈجسٹ کیا جائے، یہ سکھانا ہے تاکہ نئی دلہنیں خاندانوں سے خود بھی جڑی رہیں اورخاندانوں کو یکجا بھی رکھ سکیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایک اور شہر کاشی میں ’وینیتا انسٹی ٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائنز‘ نے ’میری بیٹی ،میرا فخر‘ کے نام سے ایک کورس متعارف کرایا تھا جس کا مرکزی خیال ’آئیڈیل بہو کیسے بنا جائے‘ تھا۔

یہ کورس انسٹی ٹیوٹ نے والدین اور لڑکیوں سے ایک سروے کے بعد لانچ کیا تھا۔ سروے میں دعوی ٰکیا گیا تھا کہ 75 فیصد لڑکیوں میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے، حتیٰ کہ پڑھی لکھی لڑکیوں میں بھی یہ خوف پایا جاتا ہے کہ شادی کے بعد ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

Comments

- Advertisement -