نئی دہلی: بھارتی عدالت نے مذہبی رہنما گرمیت سنگھ سمیت تین افراد کو صحافی کا قتل ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنادی۔
تفصیلات کے مطابق ہریانہ کے علاقے پنچکولا کی خصوصی عدالت نے بھارتی صحافی رام چندر چھترپتی قتل کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ ججز نے گرمیت سنگھ سمیت تین افراد کو عمر قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق گرمیت سنگھ سمیت تینوں ملزمان نے اخبار سے وابستہ صحافی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، جرم ثابت ہونے کے بعد تینوں مجرمان کو انڈین پینل کوٹ کے تحت سزا سنائی گئی۔
ہریانہ کی عدالت نے 11 جنوری کو مذہبی رہنما پر فرد جرم عائد کردی تھی، گرمیت سنگھ اور اُن کے ساتھیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے بھارتی صحافی رام چندر چھترپتی کو قتل کیا اور اہل خانہ کو خاموش رہنے کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
یہ بھی پڑھیں: گرمیت سنگھ : زیادتی کے بعد قتل کا مجرم بھی قرار
بھارتی ریاست ہریانہ کی خصوصی عدالت ’سی بی آئی‘ نے گزشتہ روز سماعت میں مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مذہبی رہنما کو قتل کا مجرم بھی قرار دیا تھا۔
صحافی کے بیٹے نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’گرمیت جیسے لوگ معاشرے کے دشمن ہیں، میرے والد خود اس شخص کے کالے کارتوتوں سے بہت اچھی طرح واقف تھے‘۔
رام چندر چھترپتی کے صاحبزادے انشل چھترپتی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جب میرے والد نے گرمیت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کی تو لوگوں نے اس کا یقین نہیں کیا اور اُن کا مذاق بنایا مگر آج حقیقت سب کے سامنے آچکی ہے‘۔
اُن کا مزید کہنا تھاکہ ’گرمیت نے 15 برس قبل میری ماں کے سہاگ کو اجاڑا تھا مگر قدرت نے اُسے آج خود اجاڑ دیا، ہم نے والد کے قاتلوں کو سزا دلوانے میں بہت طویل جدوجہد کی اور نامساعد حالات کا سامنا بھی کیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: گرمیت سنگھ کو جیل سے فرارکرانے کی کوشش‘ 4 پولیس اہلکار گرفتار
یاد رہے کہ بھارتی ریاست ہریانہ کی عدالت نے اگست 2017 میں ہندوؤں اور سکھوں کے مذہبی پیشوا گرو گرمیت رام سنگھ کو خواتین سے زیادتی کا جرم ثابت ہونے پر 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سُچا سودا مذہبی تنظیم کے سربراہ کو عدالت نے 2002 میں زیادتی کیس کا مجرم قرار دیا تھا جس کے بعد انہوں نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا البتہ وہاں بھی گرمیت سنگھ اپنی بے گناہی ثابت نہ کرسکے۔
مذہبی رہنما کی سزا کے خلاف پنجاب اور ہریانہ میں فسادت پھوٹ پڑے تھے جن میں تقریباً 31 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مقامی حکومتوں نے ہنگاموں کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا تھا مگر انتہاء پسندوں نے اپنے آگے قانون کی ایک نہ چلنے دی تھی۔
اسے بھی پڑھیں: گروگرمیت مجرم قرار، ہنگامہ آرائی میں ہلاکتوں کی تعداد31ہوگئی
ہریانہ اور پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس سمیت موبائل و انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئیں تھیں۔ بعد ازاں پولیس اہلکاروں نے گرمیت سنگھ کو جیل سے فرار کرنے کی منصوبہ بندی کی جو ناکام ہوگئی، انتظامیہ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے چار پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا تھا۔