کیلی فورنیا: برصغیر پاک ہند کی تاریخ مرتب کرنے کے حوالے سے شہرت حاصل کرنے والے تاریخ داں اورمصنف اسٹینلے والپرٹ گزشتہ ماہ 91 سال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹینلے والپرٹ کا انتقال امریکی ریاست کیلی فورنیا میں گزشتہ ماہ کی 19 تاریخ کو ہوا تھا، ان کے سوگواروں میں اپنی اہلیہ ڈورتھی اور دو بیٹے شامل ہیں۔
پاکستان میں اسٹینلے والپرٹ کی شہرت کی وجہ قائد اعظم کی سوانح حیات ’جناح آف پاکستان ‘ہے جو کہ انہوں نے 1982 میں شائع کی تھی۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قائد اعظم کے بارے میں مستند ترین کتب میں سے ایک ہے۔
اپنی کتاب میں اسٹینلے نے قائد اعظم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’چند ہی لوگ تاریخ کے دھارے کو تبدیل کرپاتے ہیں، ان میں سے بھی کچھ ہی ہوتے ہیں جو دنیا کے جغرافیے کو تبدیل کرتے ہیں۔ اور ان میں سے کوئی ایک آدھ ہی ایک قومی ریاست تشکیل دے پاتا ہے۔ محمد علی جناح نے یہ تینوں کام انجام دیئے ہیں‘‘۔
قائد اعظم کے علاوہ انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اور بھارت کے رہنما موہن داس گاندھی کی سوانح حیات بھی تحریر کی ہے جبکہ ان کی ایک کتاب ’شیم فل فلائٹ‘ برطانوی راج کے آخری دنوں کے حالات و واقعات بیان کرتی ہے۔
امریکا کے اس معروف مصنف ، تاریخ داں اور ماہر امورِ برصغیر نے اپنی زندگی کے 59 برس تعلیمی خدمات کے لیے وقف کیے، اس دوران انہوں نے 15 کتابیں لکھیں جن میں چار افسانوی کتابیں بھی شامل ہیں۔
سٹینلے والپرٹ 23 دسمبر 1927 میں پیدا ہوئے اور بچپن ہی سے مطالعے کا شوق رکھتے تھے۔ انہوں نے پینسلوینیا یونیورسٹی سے ‘ساؤتھ ایشیاء اسٹیڈیز’ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی جس کے بعد برصغیر پاک و ہند کے عنوانات پر کتابیں بھی تحریر کیں۔
گزشتہ ماہ 19 فروری 2019 کو وہ اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ، ان کے انتقال پردنیا بھرمیں انہیں ان کی تاریخ کے لیے خدمات کے سبب جاننے والے افراد افسردہ ہیں۔