جکارتہ: انڈونیشیا کے بدقسمت طیارے میں سوار ہونے والی خاتون کا آخری دلخراش پیغام سامنے آگیا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے 10 بچوں سمیت 50 مسافروں اور 12 کریئو ممبران کو لے جانے والا مسافر طیارہ اڑان بھرنے کے بعد غائب ہوگیا تھا۔
انڈونیشیا ایوی ایشن کے مطابق سریوجایا ایئرفلائٹ 182 کے طیارے کا 10 ہزار فٹ کی بلندی پر کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوا اور پھر یہ ریڈار سے بھی غائب ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا طیارہ حادثہ؛ بلیک باکس مل گیا لیکن مسافروں کا پتہ نہ چل سکا
ایوی ایشن کے مطابق طیارہ جس وقت لاپتہ ہوا وہ جاوا سمندر کے اوپر تھا۔ بعد ازاں وہاں موجود ماہی گیروں نے ملبہ دیکھا اور متعلقہ حکام کو آگاہ کیا جس کے بعد امدادی کارکنان جائے وقوعہ پر پہنچے۔
بوئنگ بی737 نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بج کر چالیس منٹ پر پروان بھری تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق 60 سیکنڈ بعد انہوں نے دو دھماکوں کی آوازیں بھی سنیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا، لاپتہ مسافر طیارے کے حوالے سے دل چیر دینے والی اطلاع
بدقسمت طیارے میں رتھی وندانیا نامی خاتون اپنے تین بچوں کے ساتھ سفر کررہی تھیں۔ انہوں نے ایئرپورٹ پر بچوں کے ساتھ اپنی آخری تصویر انٹرنیٹ پر شیئر کی تھی جس میں سب بہت خوش نظر آرہے تھے۔
انہوں نے انڈونیشین زبان میں اپنے اہل خانہ کو ’خدا حافظ‘ کہا اور بتایا کہ تھا کہ ’ہم اپنے گھر جارہے ہیں‘۔
رتھی کے بھائی عرفان سیا کا ڈیلی میل سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’ہم نے کوشش کی تھی کہ بہن اور بھانجے دوسری فلائٹ سے جائیں مگر آخری وقت میں رتھی نے اپنا فیصلہ تبدیل کیا اور اسی جہاز کے ٹکٹ لے کر گھر روانہ ہوئی‘۔ عرفان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے رتھی کا پیغام دلخراش ہے، جس پر ہم جب بھی پڑھ رہے ہیں سب رونے لگتے ہیں‘۔