تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

وہ معافی جس نے انڈونیشیا کی ضد اور ہالینڈ کا غرور توڑ دیا

ایشیا اور آسٹریلیا کے درمیان ہزاروں جزائر پر پھیلی ہوئی امارت کو دنیا انڈونیشیا کے نام سے جانتی ہے۔

انڈونیشیا کی آبادی 22 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ محتاط اندازوں اور مردم شماری کو نظرانداز کرکے یہ تعداد پچیس کروڑ بھی بتائی جاتی ہے۔

انڈونیشیا کے مختلف جزائر پر دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں۔ یوں یہ اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک مانا جاتا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک اس خطّے میں ایک بڑی معیشت کا درجہ رکھتا ہے۔

جزائر کی تعداد کے لحاظ سے بھی انڈونیشیا سب سے آگے ہے۔ اس ملک کے آباد جزائر کی تعداد 14 ہزار سے زیادہ ہے جب کہ تمام جزیروں کو شمار کیا جائے تو یہ تعداد 27 ہزار تک پہنچتی ہے۔

ماہرینِ لسانیات کے مطابق انڈونیشیا میں 300 زبانیں لوگوں میں رابطے کا ذریعہ ہیں جب کہ بعض ماہرین کے نزدیک ان جزائر میں 700 بولیاں سمجھی اور بولی جاتی ہے۔

تاریخ کے صفحات پلٹیں تو معلوم ہو گا کہ آزادی سے پہلے یہاں ہالینڈ کا راج تھا اور یہ خطہ نوآبادیات میں شامل تھا۔
ان جزائر پر 350 سال تک ولندیزیوں نے اپنا تسلط برقرار رکھا اور یہاں‌ کے لوگ اس کے محکوم تھے۔

1945 میں ہالینڈ سے آزادی کا اعلان تو کردیا گیا، لیکن ہالینڈ (نیدر لینڈز) نے انڈونیشیا کی خودمختاری اور جزائر کی آزاد حیثیت کو 1949 تک تسلیم نہیں کیا تھا۔

گزشتہ دنوں ہالینڈ کے بادشاہ ولیم الیگزینڈر اور ملکہ میکسیما نے انڈونیشیا کا پہلا دورہ کیا جس کے دوران ڈچ بادشاہ نے معافی مانگی ہے۔

انڈونیشیا کے صدارتی محل میں تقریب کے بعد ملک کے صدر جوکو ودودو اور ان کی بیگم اریانا کی موجودگی میں ہالینڈ کے بادشاہ نے تسلیم کیا کہ نوآبادیات کے زمانے میں مقامی لوگوں پر ظلم و ستم ہوا اور ہلاکتیں بھی ہوئیں جس پر ہالینڈ کو افسوس ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ جب بادشاہوں نے طاقت اور اختیار کے نشّے میں اور اپنے مفادات کی غرض سے دیگر اقوام کو اپنا مطیع اور فرماں بردار رکھنا چاہا تو اس کے لیے انہی کے حکم پر ہر قسم کا جبر روا رکھنے کے ساتھ ساتھ قیمتی انسانی جانوں کو بے رحمی اور سفاکی سے قتل کیا گیا۔

انڈونیشیا، ہمیشہ سے ولندیزی تاج دار کو 40 ہزار معصوم انسانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار بتاتا رہا ہے جب کہ ہالینڈ کا مؤقف ہے کہ اس زمانے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ سو سے زیادہ نہ تھی۔

ہالینڈ کے مؤرخین کے مطابق یہ بھی وہ لوگ تھے جو تاجِ ولندیز کے باغی ہوئے اور ہالینڈ کی امارت اور اطاعت کا انکار کرتے ہوئے مسلح کارروائیاں کررہے تھے۔

انڈونیشیا کی آزادی کے بعد پہلی بار ہالینڈ کے بادشاہ نے اپنے دورے میں سابق محکوم اور مطیع قوم سے ماضی کے ظلم و ستم اور ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگی ہے۔

Comments

- Advertisement -