تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

انڈونیشیا نے دارالحکومت سے متعلق اہم فیصلہ کرلیا

جکارتہ: انڈونیشیا نے اپنا دارالحکومت جکارتہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کو ’نوسانترا‘ میں بدلنے کی تجویز دی گئی ہے جس کا مطلب ’آرکی پیلیگو‘ یعنی جزائر کا بڑا مجموعہ ہے۔

منصوبے کے مطابق جکارتہ کو 2 ہزار کلو میٹر شامل میں واقع صوبے مشرقی کلیمانتن میں منتقل کیا جارہا ہے، دارالحکومت کی منتقلی سے ایک کروڑ کی آبادی والے شہر پر دباؤ کم ہوگا۔

جکارتہ کو درپیش سنگین ماحولیاتی چیلنجز کے پیش نظر انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو نے 2019 میں پہلی بار دارالحکومت کی تبدیلی کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

جوکو ودودو کے دور حکومت میں کورونا وائرس کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل نہ ہوسکا تھا تاہم اب دارالحکومت کو 2024 میں منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جکارتہ کو ایک ڈوبنے والا شہر قرار دیا گیا ہے کیوںکہ جکارتہ مسلسل سیلاب اور زمین سے بے تحاشہ پانی نکالنے کی وجہ سے دنیا میں تیزی سے ڈوبنے والا شہر بن گیا ہے، جکارتہ کا شمالی حصہ 25 سینٹی میٹر سالانہ شرح سے ڈوب رہا ہے۔

دوسری جانب کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دارالحکومت کے لیے نوسانترا کا نام کنفوژن میں ڈالنے والا ہے کیونکہ یہ پوری ’آرکی پیلیگو‘ قوم کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ نیا دارالحکومت کلیمانتن میں بنایا جا رہا ہے جبکہ اسے قدیم جاوینیز اصطلاح ’نوسانترا‘کا نام دیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق دارالحکومت کی منتقلی کے باوجود جکارتہ انڈونیشیا کا معاشی و تجارتی مرکز رہے گا لیکن حکومت کے تمام انتظامی دفاتر جکارتہ سے دو ہزار کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شمالی کلیمانتن میں منتقل کر دیے جائیں گے۔

ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے شمالی کلیمانتن میں آلودگی میں اضافے اور اورنگوتین بندروں، سن بیئرز اور لمبی ناک والے بندروں سمیت جنگلی حیات کے مسکن کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

Comments

- Advertisement -