تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

انڈونیشیا میں آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، حکام

بالی : انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں آتش فشاں سےدھواں نکلنے کاسلسلہ جاری ہے، دھوئیں کے بادلوں نے بڑے علاقے کولپیٹ میں لے لیا۔حکام نے خبردارکیا ہے کہ آتش فشاں کسی بھی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انڈو نیشیا کے مشہور ساحلی و سیاحتی جزیرے بالی میں آتش فشاں پھٹنے کے خوف سے اب تک سوالاکھ سے زائد افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔

 

 

یشی جزیرے بالی میں آتش فشاں پھٹنے کے خطرے کے باعث قریبی علاقے سے ایک لاکھ افراد سے زائد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ۔حکام نے بتایا ہے تقریباً ایک لاکھ 22 ہزار افراد کا انخلا ہوچکا اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

آتش فشاں سے دھواں اور راکھ نکلنے کا سلسلہ جاری ہے، دھوئیں کے بادلوں نے بڑے علاقے کولپیٹ میں لے لیا جبکہ آتش فشاں کا لاوا اوپری سطح کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، آتش فشاں خطرناک صورتحال میں اختیار کرچکا ہے۔


مزید پڑھیں : انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے کا خدشہ


حکام نے قریبی علاقے کے رہنے والوں کو ہنگامی بنیادوں پر مطلع کیا کہ وہ اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔

نقل مکانی کرنے والوں کو عارضی کیمپوں، اسکولوں اور عمارات میں منتقل کیا جارہا ہے جبکہ عارضی کیمپوں میں خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی وافر مقدار میں فراہم کردی گئی ہے۔

حکام نے اس پہاڑ کے 12کلو میٹر کے دائرے میں پابندیاں نافذ کر دی ہیں اور کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اگونگ نامی پہاڑ کےآس پاس زلزلے آتے رہے ہیں اور سطح پر ایسے مادے میں اضافہ ہوتا رہا ہے جو آتش فشاں کی خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔

انڈونیشیا کے صدر نے بھی کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی، جو کو ویڈوڈو نے حکام کو تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح لوگوں کی حفاظت ہے۔

اس سے قبل یہ آتش فشاں پہاڑ 1963ء میں پھٹا تھا ، جس کے نتیجے میں 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -