جکارتہ: انڈونیشیا کی پولیس نے موبائل فون چوری کے الزام میں گرفتار ملزم پر اقبال جرم کے لیے تفتیش کے دوران سانپ چھوڑ دیا۔
برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے مشرقی علاقے پاپوامیں پولیس نے ایک ملزم کو موبائل چوری کے الزام میں گرفتار کیا اور اقبالِ جرم کے لیے اُس پر سانپ چھوڑ دیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس یونی فارم میں ملبوث تفتیشی افسران زمین پر بیٹھے نوجوان پر سانپ پھینک رہے ہیں تاکہ وہ اپنے جرم کا اعترام کرے۔
رپورٹ کے مطابق نوجوان پر الزام تھا کہ اُس نے شہری سے موبائل چھینا اور اُسے فروخت کردیا، مذکورہ شخص کی تھانے میں شکایت پہنچی تو پاپوا کی پولیس نے اُسے حراست میں لیا اور تھانے کے آئی۔
تفتیشی افسران نے ملزم کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگائی اور اُس پر بڑا سانپ چھوڑ دیا تاکہ وہ خوفزدہ ہوکر اقبال جرم کرلے۔ پولیس کی دورانِ تفتیش سانپ چھوڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو حکام نے عوام سے معافی مانگی۔
Ternyata penggunaan ular untuk interogasi orang Papua yang ditangkap cukup marak. Terakhir yang diketahui adalah terhadap Sam Lokon anggota KNPB. Video ini kabarnya di Wamena.
Snakes are reported being used against West Papuans for interrogation. pic.twitter.com/Rf72r9oJMO
— Veronica Koman (@VeronicaKoman) February 8, 2019
محکمہ پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’تفتیشی اہلکاروں کا طریقہ کار غیر پیشہ وارانہ تھا جس پر ہم عوام سے معافی کے طلب گار ہیں تاہم نوجوان پر جو سانپ چھوڑا گیا اُس کا زہر نکال لیا گیا تھا اس لیے جان کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مذکورہ اہلکاروں کو معطل کر کے اُن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا البتہ تفتیشی افسران پر اقدام قتل کی کوئی دفع عائد نہیں کی جاسکتی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس کے طریقہ تفتیش پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا جبکہ صارفین نے بھی پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔