تازہ ترین

موہنجو دڑو کی پراسرار زبان کا راز افشا ہونے کے قریب

وادی سندھ کی ہزاروں سال قدیم تہذیب کے اہم شہر موہن جو دڑو کی مکمل تاریخ تاحال اندھیرے میں ہے۔ اس تہذیب کے بارے میں آج تک تعین نہیں کیا جاسکا کہ وہ کیا وجہ تھی جس نے اس قدر جدید اور ترقی یافتہ تہذیب کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔

اس کھوج میں سب سے بڑی رکاوٹ موہن جو دڑو سے ملنے والی وہ زبان ہے جسے ماہرین آج تک سمجھ نہیں سکے۔ تاہم اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ موہن جو دڑو کی زبان کو سمجھنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس تہذیب کا جو رسم الخط ملا ہے وہ مختلف دریافتوں میں ملنے والی مہروں، ٹکیوں اور برتنوں پر نقش ہے۔ یہ عبارتیں اور نشانات نہایت مختصر ہیں اور ماہرین کے مطابق یہ اس دور کی زبان کے ترقی یافتہ ہونے کی علامت ہے۔

mohenjo-daro-4

ان عبارتوں اور نشانات کو پڑھنے اور سمجھنے کی تمام کوششیں تاحال بے سود ثابت ہوئی ہیں اور اس وجہ سے ماہرین اس تہذیب کی مکمل تاریخ تک نہیں پہنچ سکے۔

تاہم اب یونیورسٹی آف واشنگٹن اور ممبئی کے ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس زبان کو سمجھنے کے لیے نئے سرے سے کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تہذیب تصورات سے زیادہ قدیم

دونوں یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق کے تحت ماہرین اس تہذیب سے ملنے والی زبان کا موازنہ، اب تک کی تاریخ میں پائی گئی تمام زبانوں سے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جس طرح جدید دور میں کوئی ایک لفظ ملتے جلتے تلفظات اور ہجے کے ساتھ مختلف زبانوں میں موجود ہوتا ہے، اور اس کا مطلب یکساں ہوتا ہے، اسی طرح یہ اصول قدیم زبانوں پر بھی عائد ہوتا ہے۔

mohenjo-daro-3

ماہرین کو یقین ہے کہ وہ مختلف قدیم زبانوں میں، وادی سندھ کی زبان سے ملتے جلتے الفاظ اور علامات تلاش کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔

جرنل سائنس میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق اس ضمن میں کام شروع کیا جاچکا ہے اور اب تک ماہرین کو موہن جو دڑو کی زبان سے مماثل الفاظ و نشانات، میسو پوٹیمین تہذیب کی زبان اور برصغیر کی قدیم تامل زبان میں ملے ہیں۔

اگر ماہرین اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ قدیم تاریخ کو سمجھنے کے لیے ایک انقلابی قدم ہوگا اور ہم تاریخ کے ان گوشوں سے واقفیت حاصل کرسکیں گے جو آج سے قبل سب کی نگاہوں سے اوجھل تھے۔

Comments

- Advertisement -