تازہ ترین

95 فیصد انجکشنز غیر ضروری ہوتے ہیں!

کراچی: پاکستان میں معمولی بیماریوں کے لیے بھی انجکشن کا استعمال بے حد بڑھ گیا، اس بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ ارب انجکشنز استعمال کیے جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں سول اسپتال کے سابق ایم ایس ڈاکٹر خادم حسین قریشی نے بتایا کہ پاکستان میں 95 فیصد انجکشنز غیر ضروری طور پر لگائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر خادم حسین کا کہنا تھا کہ عموماً انجکشنز اس وقت لگائے جاتے ہیں جب کوئی مریض اسپتال میں داخل ہو، لیکن ہمارے یہاں گلی محلے میں بیٹھے ڈاکٹرز معمولی بخار کے لیے بھی انجکشن لگا دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں غریب یا متوسط طبقے کا آدمی بیمار ہوتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ وہ جلدی سے صحت یاب ہوجائے تاکہ واپس اپنی ملازمت یا کام پر جاسکے، اس کا نفسیاتی فائدہ گلی محلے کے ڈاکٹرز نے اٹھایا ہے جو اسٹرائیڈز دے دیتے ہیں اور مریض فوری طور پر خود کو بھلا چنگا محسوس کرنے لگتا ہے۔

ڈاکٹر خادم کا کہنا تھا کہ ان اسٹرائیڈز اور انجکشنز کے خطرناک مضر اثرات ہوتے ہیں جو بعد میں سامنے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس بات کا شعور ہونا چاہیئے کہ اگر ڈاکٹر انہیں انجکشن تجویز بھی کرتا ہے تو وہ اس سے پرہیز کریں اور وہی دوائی لے کر کھائیں۔ علاوہ ازیں ریگولیٹری باڈی کو بھی اس حوالے سے فعال ہونا پڑے گا جبکہ میڈیا کو بھی آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -