تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

اسلام آباد : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، جس میں بتایا گیا تھانے میں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا اور تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی، وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ کاوزیراعظم عمران خان نے خود جائزہ لیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کےوالدنےپہلی بار15 مئی کوگمشدگی کی رپورٹ دی ، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کودرج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی، تھانےمیں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا، متاثرہ خاندان سے تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی۔

وزیراعظم نے ایس ایچ اور متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

وزیراعظم نے کہا جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندان کے بچوں سے صفائی کرانا نظام کی ناکامی ہے۔

عمران خان نے آئی جی اسلام آباداور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا بچوں سے جرائم پر کوئی سسٹم کیوں نہیں تھا اور سسٹم کی خرابی سے انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی۔

مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

Comments

- Advertisement -