تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

توشہ خانہ کیس: نوازشریف سے جیل میں نیب کی پوچھ گچھ ، اندرونی کہانی سامنے آگئی

لاہور : توشہ خانہ کیس میں نیب ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال اور تحائف کے بارے میں ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ایک سوالنامہ بھی دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق نیب کی تین رکنی ٹیم سابق وزیر اعظم نواز شریف سے توشہ خانہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں کوٹ لکھپت جیل پہنچی، نیب ٹیم نے الگ کمرے میں سابق وزیر اعظم سے تفتیش کی، تفتیش ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

نیب کی جانب سے میاں نوازشریف سے گاڑیوں اور مختلف ممالک سے ملنے والے تحائف کے بارے میں سوالات کیے گئے اور سابق وزیر اعظم کو ایک سوالنامہ بھی دیا گیا۔

نوازشریف سے جیل میں نیب تحقیقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، نیب ٹیم نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ کو بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کی ضرورت کیا تھی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا گاڑیوں کی خریداری سے کیا تعلق؟ جنہوں نے خریدی، ان سے پوچھا جائے۔

نواز شریف نے نیب ٹیم سے کہا کہ آپ کن غیر ضروری کیسز کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، کیا یہ کوئی کیس ہے؟ جتنے مرضی کیسز لے آئیں، کسی میں سے کچھ بھی نہیں نکلنا۔

ذرائع کے مطابق تحفے میں ملی گاڑی استعمال کرنے سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ جو میرا حق بنتا تھا وہی گاڑی فراہم کی گئی تھی۔ نیب ٹیم کا کہنا تھا تحفے میں ملی گاڑی صدر اور وزیراعظم نہیں رکھ سکتے۔

جس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی گاڑی غیر قانونی طورپر استعمال نہیں کی۔ اپنے دور میں انہوں نے میرٹ پر شفاف کام کئے، کیا اب ایسے کام ہو رہے ہیں؟ نیب ٹیم نے پوچھا کہ کیا جرمنی سے خریدی گئیں گاڑیاں آپ کے زیر استعمال رہیں؟ بعض گاڑیاں اکثر اس وقت زیر استعمال رہیں جب آپ وزیراعظم نہیں تھے تو نواز شریف نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں، یہ کیبنٹ ڈویژن یا متعلقہ اداروں کا کام تھا۔

خیال رہے توشہ خانہ میں بدعنوانیوں کے سلسلے میں اور توشہ خانہ میں گاڑیوں، قیمتی تحفوں کے ذاتی استعمال سے متعلق بڑے پیمانے پر نیب تحقیقات کررہاہے، سابق صدر آصف زرداری بھی اس کیس میں نامزد ہیں۔

یاد رہے احتساب عدالت میں توشہ خانہ کیس میں نیب کی کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے پوچھ گچھ کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت میں تفتیشی افسر نے بتایا 3 گاڑیاں زرداری جبکہ ایک گاڑی نواز شریف کے پاس ہے، گاڑیاں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے دیں، 4 لاکھ تک مالیت کی اشیا جو بطور تحفہ ملی وہ پاس رکھ سکتےہیں جبکہ 4 لاکھ سے زائد مالیت سمیت اورگاڑیاں بھی نہیں رکھ سکتے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا سیکرٹری غیاث الدین نےسمری بھجوائی تھی، تحفےمیں ملی گاڑیاں صدر اور وزیراعظم نہیں رکھ سکتے، گاڑیاں کابینہ کوچلی جاتی ہیں ، نواز شریف والی گاڑی کی مالیت 6 لاکھ رکھی گئی۔

عدالت میں تفتیشی افسر نے بتایا بطور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے مرسڈیز بینز نوازشریف کودی، گاڑی1997میں سعودی عرب نے تحفہ دی تھی، گاڑی کی مالیت کا 20فیصد ادائیگی کے عوض دیاگیا، یہ قانونی نہیں تھا، سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایاگیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹرنیب نے استدعا کی نوازشریف سے بطورملزم تفتیش کی اجازت دی جائے، احتساب عدالت نے درخواست منظور کرلی تھی اور نیب کو نوازشریف سے بطور ملزم تفتیش کی اجازت دے دی تھی

Comments

- Advertisement -