تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسل کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز دنیا کی ترقی اور امن کے قیام میں اہم رکاوٹ ہے۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

رواں برس اس دن کا مرکزی نسلی امتیاز کا خاتمہ اور امن قائم کرنا ہے۔

مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسلی تعصب لوگوں سے ان کے حقوق اور وقار چھین لیتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق نسلی تعصب ناانصافیوں اور عدم اعتماد کو جنم دیتا ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہمیں دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر ایک ہونا چاہیئے، لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیتا ہے۔

فاختہ ۔ امن کی علامت

فاختہ کو امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانی عقائد میں یہ پرندہ محبت اور زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -