تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ہکلاہٹ کا مرض: وجوہات اور علاج کیا ہے؟

زبان میں لکنت یا ہکلاہٹ ایسا مرض ہے جس کی عموماً کوئی وجہ نہیں ہوتی، ہمارے آس پاس موجود افراد میں سے ایک نہ ایک شخص ضرور ہکلاتا ہوگا۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر کی 1 فیصد آبادی اس وقت ہکلاہٹ یا زبان میں لکنت کا شکار ہے۔ زبان میں لکنت کا شکار افراد گفتگو کے دوران کسی ایک حرف کی آواز کو بار بار دہراتے ہیں، کسی لفظ میں موجود کسی ایک حرف (عموماً شروع کے حرف) کو ادا نہیں کر پاتے اور بڑی مشکل سے اپنا جملہ مکمل کرتے ہیں۔

ایسا وہ جان بوجھ کر نہیں کرتے بلکہ یہ عمل ان سے غیر اختیاری طور پر سرزد ہوتا ہے۔

زبان کی اسی لکنت کا شکار افراد کی پریشانی کا احساس دلانے کے لیے آج اس بیماری سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد اس مرض کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1998 میں کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق اس مرض کی 3 اقسام ہیں، ڈویلپمنٹل، نیوروجینک اور سائیکو جینک۔ پہلی قسم ہکلاہٹ کی سب سے عام قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں اس وقت ہوتی ہے جب وہ بولنا سیکھتے ہیں۔

نیوروجینک کا تعلق بولنے میں مدد دینے والے خلیات کی خرابی سے جبکہ سائیکو جینک مختلف دماغی یا نفسیاتی امراض اور پیچیدگیوں کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔

ہکلاہٹ کی وجوہات کیا ہیں؟

ماہرین اس مرض کی مختلف وجوہات بتاتے ہیں۔ ان مطابق یہ مرض پیدائشی بھی ہوسکتا ہے، اور نفسیاتی مسائل کے باعث مخصوص حالات میں بھی سامنے آسکتا ہے۔ بعض افراد کسی پریشان کن صورتحال میں بھی ہکلانے لگتے ہیں جو جزوی ہوتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ہکلاہٹ کا تعلق بول چال سے منسلک خلیوں کی کمزوری سے ہوسکتا ہے۔

ہکلاہٹ کی ایک اور وجہ بچوں کی نشونما میں تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مسئلہ لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں چار گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نوجوانوں یا بڑی عمر کے افراد میں عموماً اس مسئلہ کی وجہ فالج کا دورہ یا دماغ کی چوٹ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق 2 سے 5 سال کی عمر کے دوران جب بچے بولنا سیکھتے ہیں تو وہ ہکلاتے ہیں۔ 98 فیصد بچے نارمل طریقے سے بولنے لگتے ہیں لیکن 2 فیصد بچوں کی ہکلاہٹ مستقل ہوجاتی ہے اور باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

ایک اور تحقیق سے پتہ چلا کہ زبان کی لکنت کی وجہ جسم میں موجود 3 مختلف جینز میں پایا جانے والا نقص ہے۔

علاج کیا ہے؟

لکنت کا شکار اکثر افراد خود اعتمادی کی کمی کا شکار بھی ہوجاتے ہیں جو ان کے لیے زندگی میں کئی مسائل کا باعث بنتا ہے۔

لکنت کا سب سے پہلا علاج تو آپ کو خود کرنے کی ضرورت ہے کہ جب بھی آپ اپنے آس پاس کسی شخص کو ہکلاہٹ کا شکار دیکھیں تو اس کا مذاق نہ اڑائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تربیت دیں۔

ہکلاہٹ پر قابو پانے کے لیے مختلف اسپیچ تھراپی کی جاتی ہیں جن میں سانسوں کی آمد و رفت اور گفتگو کو مختلف انداز میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ تھراپی کسی مستند معالج کے مشورے اور نگرانی میں کی جاسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -