تازہ ترین

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

چیتوں کا عالمی دن: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

جنیوا: سوئٹزرلینڈ میں چیتوں کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی تقریب میں ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ چیتوں کے فارمز کو بند کروائیں جو چیتوں کی بقا کے لیے سخت خطرہ ہیں۔

چیتوں کی تعداد دنیا بھر میں کم ہو رہی ہے اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی نسل بہت جلد معدوم ہوجائے گی۔

t4

جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 100 سالوں میں چیتوں کی آبادی میں 97 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔ اس سے قبل دنیا بھر میں تقریباً 1 لاکھ کے قریب چیتے موجود تھے جو اب گھٹ کر 4 ہزار سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ چیتوں کی کئی اقسام پہلے ہی معدوم ہوچکی ہیں۔

ایشیائی ممالک میں چیتوں کے فارمز موجود ہیں جو چڑیا گھروں سے الگ قائم کیے جاتے ہیں اور بظاہر ان کا مقصد چیتوں کا تحفظ کرنا ہے۔

لیکن درحقیقت یہاں چیتوں کو ان کے جسمانی اعضا کی غیر قانونی تجارت کے لیے رکھا جاتا ہے جو ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ یاد رہے کہ چیتوں کے جسمانی اعضا دوائیں بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق ایشیا میں تقریباً 200 چیتوں کے فارمز موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر چین، ویتنام اور تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ ان فارمز میں 8000 کے قریب چیتے موجود ہیں جو جنگلوں اور فطری ماحول میں رہنے والے چیتوں سے دگنی تعداد ہے۔

t3

ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ ان فارمز کی بندش دنیا بھر میں چیتوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو بار آور کرے گی۔

کچھ عرصہ قبل تھائی لینڈ میں ایک خانقاہ سے چیتے کے 40 بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ یہ بچے جمی ہوئی حالت میں تھے اور حکام کے مطابق خانقاہ کی انتطامیہ انہیں غیر قانونی طور پر اسمگل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔

بظاہر اس خانقاہ میں چیتوں کے تحفظ کی غرض سے انہیں رکھا جاتا تھا اور اسی وجہ سے یہ ایک سیاحتی مقام تھا۔

t6

اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا، ’اس قسم کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری ناک کے نیچے درحقیقت چیتوں کے ساتھ ہو کیا رہا ہے‘۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان فارمز میں انسانوں کی صحبت میں پلنے والے چیتے آرام دہ زندگی کے عادی ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں جنگل میں چھوڑ دیا جائے تو ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ عالمی ادارے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ ان فارمز کی بندش سے پہلے چیتوں کی رہائش کے لیے متبادل جگہ قائم کی جائے۔

t2

واضح رہے کہ اس وقت چیتوں کی سب سے زیادہ آبادی بھارت میں موجود ہے جہاں 2 ہزار 226 چیتے ہیں۔ چیتوں کی آبادی والے دیگر ممالک میں روس، انڈونیشیا، ملائیشیا، نیپال، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، ویتنام، لاؤس اور میانمار شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -