کراچی: آج پاکستان سمیت دنیا بھرمیں خواتین کاعالمی دن آج منایاجارہاہے، اس موقع پرملک کے تمام شہروں میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔
خواتین نے دنیا کے ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کی شمولیت کے بغیرکوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پرگامزن نہیں ہوسکتا۔ خواتین کی معاشرے میں اسی اہمیت کواجاگرکرنے کیلئے دنیا بھرمیں ان کاعالمی دن منایا جاتاہے۔
خواتین کے حقوق کا عالمی دن منانے کا مقصد ان بہادر خواتین کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ لڑی، آج کے دن پاکستان سمیت دنیا بھرمیں مختلف ممالک کی ہزاروں تنظیمیں خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کیلئے کوششوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس اورتقاریب کا اہتمام کریں گی۔
پاکستان میں بھی اس حوالے سے تقاریب منقد کی جائیں گی، سول سوسائٹی کی تنظمیں خواتین کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کو اجاگر کرنے کیلئے واکس، سیمینارزاورمباحثوں کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
پاکستان میں خواتین اب باکسنگ میں نام پیدا کررہی ہیں
پنجاب نے خواتین پرتشدد کی روک تھام کے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے تحفظِ خواتین بل متعارف کرایا جس میں خواتین پرتشدد کی روک تھام اوران کے حقوق کے حصول کویقینی بنانے کے لئے قانون سازی کی گئی ہے۔
اس موقع پرخواتین ارکان پارلیمنٹ نے پاکستان کی خواتین کو سلام پیش کرتے ہوئے انہیں زندگی کے ہرشعبے میں آگے بڑھنے کا پیغام دیا۔
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کا پیغام
خواتین کے عالمی دن پروزیراعظم کے معاونِ خصوصی بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے معاشرے میں خواتین کو ایک محفوظ اورمستحکم مقام دینے کے لئے ہرممکن اقدامات کررہاہے۔
حکومت خواتین کے معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تمام معاملات پرنظررکھے ہوئے ہے اوران کی مستقل روک تھام کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
خواتین کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟
آج سے تقریباً سو سال قبل نیو یارک میں کپڑا بنانے والی ایک فیکٹری میں مسلسل دس گھنٹے کام کرنے والی خواتین نے اپنے کام کے اوقات کار میں کمی اور اجرت میں اضافے کیلئے آواز اٹھائی تو ان پر پولیس نے نہ صرف وحشیانہ تشدد کیا بلکہ ان خواتین کو گھوڑوں سے باندھ کر سڑکوں پرگھسیٹا گیا تاہم اس تشدد کے بعد بھی خواتین نے جبری مشقت کے خلاف تحریک جاری رکھی۔
خواتین کی مسلسل جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں 1910 میں کوپن ہیگن میں خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 17 سے زائد ممالک کی سو کے قریب خواتین نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں عورتوں پر ہونے والے ظلم واستحصال کا عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے 1656 میں 8 مارچ کو عورتوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔
اس دن کے موقع پردنیا بھرمیں کانفرنسوں اورورکشاپس کا انعقاد ہو گا، جن میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعادہ کیا جائے گا۔