سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں 7 ماہ بعد انٹرنیٹ کی بندش ختم کردی گئی، اس بندش کا خاتمہ مشروط طور پر 17 مارچ تک کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ سروسز مشروط طور پر بحال کردی گئی ہیں، انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے سرکاری ادارے بی ایس این ایل کے ایک اہلکار کے مطابق حکام کی ہدایات کے بعد انہوں نے انٹرنیٹ سروس بحال کرنی شروع کردی ہے۔
Social media access allowed inJ&K . Details. pic.twitter.com/7wjUzMcKWk
— Nistula Hebbar (@nistula) March 4, 2020
رپورٹ کے مطابق اس تمام عرصے کے دوران بعض کشمیری شہری ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے انٹرنیٹ کا استعمال جاری رکھے ہوئے تھے۔
مذکورہ فیصلے کے بعد بھارتی حکومت کی قید میں موجود سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ حکام کو احساس ہوگیا ہے کہ انٹرنیٹ کی یہ بندش بے فائدہ ہے کیونکہ کشمیری پہلے ہی وی پی اینز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔
Seems like J&K admin finally realised futility of ban on SM since Kashmiris circumvented it through VPNs. Simply became a cat & mouse chase where Kashmiris outwitted state apparatus i.e.Big Brother
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) March 4, 2020
یہ ٹویٹ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
قابض حکام نے انٹرنیٹ سروس کی یہ بحالی مشروط طور پر کی ہے۔ جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق موبائل پر انٹرنیٹ کی رفتار صرف 2 جی ہوگی، 4 جی نیٹ ورکس تاحال بند ہیں۔
Now that internet is fully restored and social media ban lifted in #Kashmir, who will answer for those beaten, harassed and searched for just using #VPNs.
— Shams Irfan (@ShamsIrfan27) March 4, 2020
This tweet is brought to you from my desktop, from my office, after seven months. #Kashmir
— Naveed Iqbal (@NaveedIqbal) March 4, 2020
Finally Internet got fully restored in occupied #kashmir after seven months. BUT Internet in just tip of the iceberg.
NOTHING LESS THAN AZADI. pic.twitter.com/gwigApLckV
— Madiha Khan. (@KASHMlRandME) March 4, 2020
Welcome back #Kashmir
& ‘monitored’ Social media is NOT an indicator of ‘normalcy’.
Military normal, checkpoints, concertina & generalised surveillance aren’t ‘normal’.Let us listen to Kashmir.
May we all be free of tyranny soon.— Sidrah (@SidrahDP) March 4, 2020
انٹرنیٹ کی سہولت فی الوقت صرف پوسٹ پیڈ صارفین کے لیے ہوگی، پری پیڈ سم کارڈز استعمال کرنے والے افراد اس سہولت سے محروم ہوں گے۔
اسی طرح براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس ایم اے سی (میڈیا ایکسس کنٹرول) بائنڈنگ پر دی جائے گی جس کے تحت صارف کسی ایک ہی انٹرنیٹ پورٹل (آئی پی) ایڈریس سے انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے۔
جیسے ہی کوئی صارف، کوئی دوسرا آئی پی استعمال کرے گا وہ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہوجائے گا۔ اس طرح سے قابض حکام کو لوگوں کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کرنے میں آسانی ہوگی۔
انٹرنیٹ سروس کی یہ بحالی 17 مارچ تک کی گئی ہے، 17 مارچ کو دوسرا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا جس میں بتایا جائے گا کہ آیا انٹرنیٹ کی یہ بحالی جاری رہے گی یا اس پر پھر سے بندش لگا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارتی حکومت نے بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔
اس کے فوراً بعد کشمیر کو لاک ڈاؤن کر کے دنیا سے کاٹ دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
وادی میں بشمول انٹرنیٹ تمام مواصلاتی ذرائع بھی منقطع کردیے گئے تھے اور یہ کسی بھی جمہوریت میں سب سے طویل عرصے کے لیے عائد کی جانے والی بندش تھی۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق اس طویل ترین مواصلاتی بندش کے نتیجے میں وادی میں 2.4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور 5 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے۔