تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

ایک گھریلو عورت کا تذکرہ!

سُر اور لے، دھن اور ساز ہی نہیں اقبال بانو اردو زبان کی لطافت، چاشنی اور شعری نزاکتوں کو بھی خوب سمجھتی تھیں۔ اقبال بانو کا تلفظ عمدہ اور شعر کا فہم خوب تھا۔ شاعری سے لگاؤ رکھنے والی اقبال بانو کی آواز میں غزل سننے والے جیسے ساکت و جامد ہو جاتے اور دیر تک محفل پر ان کا اثر رہتا تھا۔ اپنے وقت کی اسی مشہور و معروف مغنیہ سے متعلق یہ پارہ آپ کے لیے پیش ہے

میں صبح کی نشریات کی میزبانی کے سلسلے میں عارضی طور پر اسلام آباد منتقل ہو چکا تھا۔

ایک ویک اینڈ پر واپس لاہور آرہا تھا۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ اقبال بانو بھی اس فلائٹ پر ہیں۔ وہ میرے برابر نشست پر آ بیٹھیں اور تب انہوں نے ادب کے بارے میں گفتگو کی اور نہ ہی گلوکاری کا تذکرہ چھیڑا بلکہ ایک گھریلو عورت کی مانند اپنے گھر کے معاملات اور بال بچوں کے بارے میں باتیں کرتی رہیں۔

ایئرپورٹ پر مجھے لینے کے لیے میرے بیٹے نے آنا تھا۔ اسے کالج میں کچھ تاخیر ہو گئی تو انہوں نے بصد اصرار مجھے اپنی کار میں بٹھا لیا اور کہنے لگیں آپ پہلے میرے ہاں چلیں گے، پھر میرا ڈرائیور آپ کو چھوڑ آئے گا۔

انہوں نے مجھے اپنے بچوں سے ملایا اور خاطر مدارت میں کچھ کسر نہ چھوڑی۔ میں ان کی گھریلو شفقت اور محبت کو آج تک نہیں بھلا پایا۔

ان سے آج تک کچھ شکایت نہیں ہوئی۔ یہ پہلی شکایت ہے کہ وہ ہم سے نظر بچا کے نہایت خاموشی سے دشتِ تنہائی میں گُم ہو گئیں۔ البتہ ان کے گیتوں کی چھم چھم اس دشت تنہائی میں جو کہ مرگ ہے، اس کے سناٹے میں اب بھی گونجتی سناتی دیتی ہے اور یہ کہتی ہے کہ ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔

(مستنصر حسین تارڑ کے مضمون سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -