تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

ایران ہمارا جہازاوراس کے عملے کو فوری طورپررہا کرے،برطانوی دفترخارجہ

لندن: برطانوی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو اور اس کا عملہ بدستور ایران کی غیرقانونی حراست میں ہے۔ اسے چھوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویومیں برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ایران کی طرف سے قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو اور اس کا عملہ بدستور ایران کی غیرقانونی حراست میں ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا جہاز چھوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ایران جہاز اور اس کے عملے کو فوری طور پر رہا کرے۔

واضح رہے کہ ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے انیس جولائی کو اس ٹینکر کو پکڑ لیا تھا اور تب سے اسے یرغمال بنا رکھا تھا۔پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسٹینا ایمپرو کو آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی جہاز رانی کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قبضے میں لیا تھا لیکن انھوں نے یہ کارروائی جبل الطارق میں اس سے دو ہفتے قبل ایک ایرانی تیل بردار جہاز گریس اول کو پکڑنے کے ردعمل میں کی تھی۔

برطانوی حکام نے اگست میں اس جہاز کو چھوڑ دیا تھا۔یادرہے کہ ایران نے چار ستمبر کو اس برطانوی جہاز کے عملہ کے تئیس میں سے سات ارکان کو رہا کردیا تھا مگر سولہ ارکان ابھی تک اس کے زیر حراست تھے۔

یاد رہے کہ وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا تیل بردار بحری جہاز اور اس کا عملہ چھوڑ دے ورنہ اسے خلیج میں برطانیہ کی بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قبل ازیں پارلیمنٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں جیریمی ہنٹ نے کہا تھا برطانیہ آبنائے ہرمز میں آبی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کی کوشش کررہا ہے۔

یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔ایران کا روکا گیا تیل بردار جہاز شام کے صدر بشارالاسد کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔

Comments

- Advertisement -