تہران: ایران نے ایک نیا میزائل تیار کر لیا ہے، جس کی رینج 1450 کلو میٹر ہے۔
ایرانی، عرب اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے ایک نیا میزائل تیار کر لیا ہے جو ہدف کا 1450 کلومیٹر فاصلے تک تعاقب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایران نے بدھ کو جس میزائل کی رونمائی کی ہے، وہ اسرائیل اور امریکا کے علاقائی عسکری اڈوں کو رینج میں لا سکتا ہے، اس نئے میزائل کی رونمائی ایرانی فوجی حکام کے پاسداران انقلاب کے میزائل بیس کے دورے کے موقع پر کی گئی۔
اسرائیلی اخبارات میں نئے ایرانی میزائل کے نام کی خصوصی گونج سنائی دی ہے، دی ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا کہ میزائل کا نام ‘خیبر شکن’ رکھا گیا ہے، یہ ایک یہودی قلعے کا حوالہ ہے جسے اسلام کے ابتدائی دنوں میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا۔
#BREAKING: As #Iran commemorates the 43rd anniversary of the Islamic Revolution, it has unveiled the solid fuel Kheibarshekan missile with a range of 1,450 kilometers. 1/2https://t.co/F9gKR09RKL pic.twitter.com/4JvX9ceevA
— Jason Brodsky (@JasonMBrodsky) February 9, 2022
اخبار نے مزید لکھا کہ میزائل مکمل طور پر ایران میں تیار شدہ ہے، اور پوری درستگی کے ساتھ ایک ہزار چار سو پچاس کلو میٹر (900 میل) تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اخبار نے لکھا کہ اس میزائل سے ایران خطے میں امریکی اڈوں کے ساتھ ساتھ اپنے دشمن اسرائیل کے اندر اہداف تک رسائی کرنے کے قابل ہو گیا ہے، ایران کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ میزائل ٹھوس ایندھن سے چلنے والا ہے، اور میزائل شیلڈ سسٹم کو بھی شکست دے سکتا ہے۔
Iran unveils long-range missile as Vienna nuclear talks resume https://t.co/MDQgifzYwd pic.twitter.com/Auw1sVKXCE
— Reuters (@Reuters) February 9, 2022
دی یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا نیا "خیبر شکن” میزائل جزیرہ نما عرب کے حجاز کے علاقے میں خیبر نامی ایک قدیم یہودی نخلستان کا حوالہ دیتا ہے جسے 7 ویں صدی میں مسلمانوں نے زیر کیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کا ایران سے قریب ترین مقام تقریباً ایک ہزار کلومیٹر (620 میل) کی دوری پر ہے۔
میزائل کی تیاری کی یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محض ایک دن قبل 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔