تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

نئے ایرانی میزائل کے نام کی اسرائیلی اخبارات میں گونج

تہران: ایران نے ایک نیا میزائل تیار کر لیا ہے، جس کی رینج 1450 کلو میٹر ہے۔

ایرانی، عرب اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے ایک نیا میزائل تیار کر لیا ہے جو ہدف کا 1450 کلومیٹر فاصلے تک تعاقب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایران نے بدھ کو جس میزائل کی رونمائی کی ہے، وہ اسرائیل اور امریکا کے علاقائی عسکری اڈوں کو رینج میں لا سکتا ہے، اس نئے میزائل کی رونمائی ایرانی فوجی حکام کے پاسداران انقلاب کے میزائل بیس کے دورے کے موقع پر کی گئی۔

اسرائیلی اخبارات میں نئے ایرانی میزائل کے نام کی خصوصی گونج سنائی دی ہے، دی ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا کہ میزائل کا نام ‘خیبر شکن’ رکھا گیا ہے، یہ ایک یہودی قلعے کا حوالہ ہے جسے اسلام کے ابتدائی دنوں میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا۔

اخبار نے مزید لکھا کہ میزائل مکمل طور پر ایران میں تیار شدہ ہے، اور پوری درستگی کے ساتھ ایک ہزار چار سو پچاس کلو میٹر (900 میل) تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

اخبار نے لکھا کہ اس میزائل سے ایران خطے میں امریکی اڈوں کے ساتھ ساتھ اپنے دشمن اسرائیل کے اندر اہداف تک رسائی کرنے کے قابل ہو گیا ہے، ایران کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ میزائل ٹھوس ایندھن سے چلنے والا ہے، اور میزائل شیلڈ سسٹم کو بھی شکست دے سکتا ہے۔

دی یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ زمین سے زمین پر مار کرنے والا نیا "خیبر شکن” میزائل جزیرہ نما عرب کے حجاز کے علاقے میں خیبر نامی ایک قدیم یہودی نخلستان کا حوالہ دیتا ہے جسے 7 ویں صدی میں مسلمانوں نے زیر کیا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کا ایران سے قریب ترین مقام تقریباً ایک ہزار کلومیٹر (620 میل) کی دوری پر ہے۔

میزائل کی تیاری کی یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محض ایک دن قبل 2015 کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -