تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

ایران نے مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ، عالمی اٹامک انرجی ایجنسی

نیویارک :  انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران نے مقررہ حدسے زیادہ یورینیم ذخیرہ کرلی ہے، ایرانی وزیرخارجہ نے کہا یورپ ذمہ داری  نبھائےتواقدام واپس لےلیں گے، ایران کے ساتھ دوہزارپندرہ میں ہوئے جوہری معاہدے میں یورینیم ذخیرہ کی حد مقررکی گئی تھی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایک بیان میں کہاکہ اس کے معائنہ کاروں نے تصدیق کر دی ہے کہ تین سو کلو کی جو حد طے کی گئی تھی ایران نے اسے عبور کر لیا ہے۔

دریں اثناء ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے میں موجود ہے کہ کوئی فریق اپنے وعدوں پر عملدرآمد اس صورت میں جزوی یا مکمل طور پر بند کرسکتا ہے کہ اگر دوسرا فریق یا فریقین قابلِ ذکر کارکردگی نہ دکھا پائِیں تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے۔

اگر یورپی ممالک اپنی ذمہ داریوں کا پاس کریں تو ایران کا یہ اقدام قابلِ واپسی ہے، جواد ظریف

جواد ظریف کا کہنا تھا اگر یورپی طاقتوں نے ایرانی معیشت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو ایران دس دن میں یورینیم کی 3.67 فیصد کی حد سے زیادہ افزدوگی کا عمل شروع کر دے گا۔

ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، امریکہ

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ایران پر زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھیں گے، ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

ایران کو اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، یورپی اقوام

یورپی اقوام نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ اسے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنا پڑیں گے اور اس معاہدے کے تحت وہ پابندیاں بھی دوبارہ لگائی جا سکتی ہیں جو ایران کی جانب سے جوہری سرگرمیاں محدود کرنے پر اٹھائی گئی تھیں۔

برطانیہ نے جو کہ اب بھی فرانس، جرمنی، چین اور روس کے ہمراہ اس جوہری معاہدے کا حصہ ہے، کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں غور کر رہا ہے، وزیراعظم ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دنیا کو ایک محفوظ مقام بناتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ایران کا امکان رد ہو جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا ہم نے یہ بات متعدد بار واضح طور پر دہرائی ہے کہ ہماری جے سی پی او اے سے وابستگی ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے  سے منسلک ہے، جس کے تحت وہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل پیرا ہوں اور ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے کو واپس لیں۔

ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفان ڈوجارک نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا اور نہ ہی اس سے ایران کی عوام کو کسی قسم کا کوئی معاشی فائدہ ہوگا۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے ایران کے فیصلہ پر تاسف کا اظہار کیا لیکن ساتھ ساتھ میں مزید کہا کہ اسے ڈرامائی شکل نہ دی جائے، ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ کرنے کو اس پس منظر میں دیکھنا ضروری ہوگا کہ اس سے پہلے ہونے والے واقعات کیا تھے اور کیا وجہ بنی کہ ایران نے یہ قدم لیا۔

ان کا کہنا تھا ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہاں ایک ملک کی تیل کی تجارت پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور ایک خود مختار ملک کو دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیان نتن یاہو نے یورپی ممالک سے کہا کہ وہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو بحال کریں جو جوہری معاہدے کا حصہ تھیں۔

خیال رہے ایران کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حالات ویسے ہی کشیدہ ہیں اور ایران نے حال ہی میں آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کرنے والے ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے، اس کے علاوہ امریکہ نے ایران پر تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کے الزامات بھی لگائے ہیں۔

Comments

- Advertisement -