تہران: ایران کی پارلیمنٹ نے غیر ملکی مردوں سے شادیاں کرنے والی ایرانی خواتین کے بچوں کو شہریت دینے کا قانون منظور کرلیا۔
سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں چار ماہ قبل قانون منظور کرنے کے لیے قرار داد پیش کی گئی تھی جس کو بدھ کے روز منظوری ملی، گارڈین کونسل کے ترجمان عباس علی خد کودائی نے بل منظور ہونے کی خوش خبری سنائی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی پارلیمنٹ سے منظوری کے چار ماہ بعد بالآخر بل کی منظوری کا اعلان کردیا، اراکین کی جانب سے بل پیش کیے گئے بل میں تجویز دی گئی کہ جن ایرانی خواتین نے غیر ملکیوں سے شادیاں کیں اُن کے بچوں کو شہریت دی جائے۔
گارڈین کونسل کے اراکین کی تعداد 12 ہے جنہیں سپریم لیڈر کی جانب سے منتخب کیا گیا، کمیٹی نے مذہبی امور کے ساتھ مل کر قانون سازی کا عمل مکمل کیا۔
گارڈین کونسل کو سپریم لیڈر کی جانب سے خصوصی اختیارات بھی دیے گئے تھے جنہوں نے پارلیمانی قوانین میں ترمیم بھی کروائیں۔ قانون کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ افغان شہریوں کے ساتھ شادی کرنے والی ایرانی خواتین کے بچوں کو سماجی حقوق حاصل ہوجائیں گے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق بچے کو شہریت دینے کی منظوری صرف ماں کی درخواست پر نہیں ہوگی بلکہ حکام اسے منظور کریں گے اور بچے کی عمر 18 سال کم ہونا لازم ہوگی۔
رپوٹ کے مطابق تیس لاکھ افغان شہری ایران میں مقیم ہیں اور انہوں نے مقامی خواتین سے شادیاں کررکھی ہیں جن سے بچوں کی پیدائش بھی ہوئی۔