تہران : ایران کا کہنا ہے کہ امریکا نے مشرق وسطی کے خطرناک دہشت گردوں کو اسلحہ فروخت کیا ہے اور ایسا کرتے ہوئے امریکا شاید بھول گیا ہے کہ نائن الیون حملہ کرنے والے کس ملک سے تعلق رکھتے تھے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اسلحہ کی فروخت کے معاہدوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلحہ کی فروخت سے قبل امریکا کو نائن الیون اور اس کے کرداروں کو یاد کرنا چاہیے تھا اور ایران پر دہشت گردی کے الزمات ایران فوبیا کے سوا اور کچھ نہیں۔
ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکا اور سعودی عرب کی جانب سے ایران پر لگائے گئے الزامات کی بھرپور انداز میں تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر دہشت گردی کے الزامات بے بنیاد اور لغو ہیں۔
*خدا کے نام پر دہشت گردی کرنا توہینِ مذہب ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا اپنی معاندانہ پالیسی کے ذریعے مشرق وسطی میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم انہیں مزید طاقت اور توانائی فراہم کر رہا ہے اور خطے میں عدم توازن اور دہشت گردوں کو مضبوط کرنے کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو جان لینا چاہیے کہ ایران ایک جمہوری، متوازن اور طاقت ور ملک ہے جو ہمسائیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہ اور امن کا داعی ہے اور جس کی خواہش ہے کہ دنیا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے پاک ہو۔
Iran—fresh from real elections—attacked by @POTUS in that bastion of democracy & moderation. Foreign Policy or simply milking KSA of $480B? pic.twitter.com/ahfvRxK3HV
— Javad Zarif (@JZarif) May 21, 2017
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ایک آرٹیکل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ دنیا کو بتائیں کہ نائن الیون جیسے ایک اور حملے سے بچنے کے لیے امریکی صدر نے سعودی عرب سے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز کیا۔
*انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے تعمیری تعاون نہایت ضروری ہے، شاہ سلمان
خیال رہے کہ ایران کی جانب سے یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عرب ممالک کے سربراہان کی کانفرنس میں شرکت کے لیے گزشتہ روز ریاض پہنچے تھے جہاں امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 480 ملین ڈالر کے معاہدے طے پائے۔
*سعودی عرب اور امریکا میں 110 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط
علاوہ ازیں سعودی عرب کا امریکا سے اسلحہ خریدنے کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے اور بعد ازاں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر اورسعودی فرمانروا نے ایران کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دہشت گرد ملک قرار دیا اور اسلامی ممالک سے ایران سے تعلقات ختم کر کے اِسے تنہا کرنے کی درخواست کی۔