تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

سعودی آئل تنصیبات پر حملے میں ایرانی ڈرونز استعمال ہوئے، اسرائیلی میڈیا

تل ابیب/ریاض : اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کی آئل فیکٹریوں پر حملے میں ایرانی ڈرون طیارے استعمال ہوئے جنہیں عراقی سرزمین سے اڑایا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی آئل کمپنی آرامکو کی دو فیکٹریز پر ڈرون حملے کیے گئےتھے، جس کی ذمہ داری یمن کے آزادی پسند حوثیوں نے قبول کی تھی تاہم اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ حملے عراقی ملیشیاء نے کیے تھے ایرانی ساختہ ڈرونز کے ذریعے کیے تھے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ سعودی شہربعقیق میں قائم فیکٹریوں اور عراق کے ڈرون اڈوں میں صرف آٹھ سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں برس مئی میں امریکا نے ایران کی تیل برآمدات پرپابندیاں عائد کردی تھی جس کے بعد ایران نے خلیجی ممالک کی تیل تنصیبات پر حملے شروع کیے تھے تاہم کچھ روز قبل سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والا حملہ ابتک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا تھا کہ عراقی سرزمین سے اس سے قبل بھی ایرانی ڈرونز سعودی آئل کمپنیوں پر حملہ آور ہوئے ہیں، 15 مئی کو ایران کے دو ڈرونز نے وسطی سعودی عرب میں آرامکو کمپنی کی پائپ لائن پر حملہ کیا تھا جس کے باعث دو بڑے اسٹیشنوں میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

اسرائیلی عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے جدید دفاعی نظام موجود ہے تاہم پھر بھی ایسے ڈعونز حملوں کا پتہ لگانا انتہائی مشکل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کے دو پلانٹس پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ریاض دنیا بھر میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو یومیہ 70 لاکھ بیرل تیل دنیا بھر میں سپلائی کرتا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی میں مرکز برائے عالمی توانائی پالیسی چلانے والے جیسن بروڈوف کا کہنا ہے کہ بعقیق دنیا میں تیل سپلائی کرنے والی بہت اہم آئل فلیڈ ہے۔

Comments

- Advertisement -