تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں آیت اللہ خمینی کے مزار پر خود کش حملے اور پارلیمنٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 12 افراد ہلاک جبکہ 42 افراد زخمی ہوگئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق صبح 11 بجے 4 مسلح افراد نے ایرانی پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے 12 افراد میں حملہ آور بھی شامل ہیں یا نہیں۔
ایوان کے اندر داخل ہونے کے بعد حملہ آوروں نے راہداری میں اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 1 گارڈ اور پارلیمنٹ کے 1 ملازم سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
Three attackers reportedly storm #IranParliament pic.twitter.com/dFT7I2yb9m
— Press TV (@PressTV) June 7, 2017
پارلیمنٹ کے اندر موجود ارکان کے مطابق فائرنگ سے زخمی ہونے والا گارڈ طبی امداد کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پارلیمنٹ میں داخل ہو کر تمام دروازے بھی بند کردیے جس کے بعد ارکان پارلیمنٹ اندر ہی محصور ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسلامی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے جو پارلیمنٹ کے اندر سے بنائی گئی ہے، حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز تیزی سے حرکت میں آئیں اور پارلیمنٹ کو گھیرے میں لے لیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور حملہ آوروں میں کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
Injured police officer received by ambulance outside #Iran Parliament where armed men have opened fire. pic.twitter.com/rzHOFE3skZ
— Hamid Reza (@hamid3663) June 7, 2017
اس سے قبل پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے مندوب حسینی نقوی حسینی نے میڈیا کو بتایا کہ صورتحال سیکیورٹی فورسز کے قابو میں ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کیا جاچکا ہے جبکہ ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملہ
اسی دوران تہران کے جنوبی حصے میں واقع امام آیت اللہ خمینی کے مزار پر بھی 2 مسلح افراد داخل ہوئے اور انہوں نے فائر کھول دیا۔
پریس ٹی وی کے مطابق مزار پر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔
مزار کے اندرونی مناظر
دوسرے حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا تاہم اس نے فورسز کی حراست میں زہر کا کیپسول کھا لیا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ وہ ہلاک ہوگیا یا تاحال زندہ ہے۔
ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
تہران میں مذکورہ دہشت گردی کے واقعات پیش آنے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ حملوں کے بعد صدارتی محل سمیت تمام اہم مقامات کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔
دہشت گردی کے واقعات کے فوراً بعد ایرانی وزارت داخلہ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں چند روز قبل ہی صدارتی انتخاب منعقد ہوئے ہیں جس میں صدر حسن روحانی نے واضح اکثریت کے ساتھ ایک بار پھر فتح حاصل کرلی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔