نئی دہلی : ممتاز سماجی کارکن اروم شرمیلا نے فوج کو حاصل خصوصی اختیارات آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (آفسپا) کے خلاف 16 سال سے جاری اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست منی پور میں نافذ آفسپا کے خلاف سماجی کارکن اروم شرمیلا نے نومبر2000 سے جاری اپنی بھوک ہڑتال ختم کا علان کردیا ہے اس دوران انہیں نے زیادہ تر وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے جہاں انہیں ناک میں خوراک کی نالی لگا گرذبردستی خوراک بھی دی گئی۔
ریاستی جبر کے خلاف مسلسل جد وجہد کرنے اور ہر قسم کے کٹھن مراحل پر ڈٹے رہنے کے باعث اروم شرمیلا کو عوام الناس کی جانب سے ’’ خاتون آہن ‘‘ کا خطاب دیا گیا تب سے انہیں اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔
اروم شرمیلا نے 28 برس کی عمر میں آسام رائفلز کے جوانوں کے ہاتھوں دس لوگوں کی ہلاکت کے بعد منی پور سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ختم کرانے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تا ہم اب تک انھیں متوقع کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
منگل کو امپھال کی ایک عدالت میں پیش ہوتے ہوئے انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا اور اپنی آئندہ کی حکمت عملی بتاتے ہو کہا کہ وہ اپنی حکمت عملی بدل کر سیاست میں قدم رکھنا چاہتی ہیں حالانکہ لوگ کہتے ہیں کہ سیاست بری بلا ہے لیکن میں اس تاثر کے برخلاف اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سیاسی میدان میں اترنا چاہتی ہوں۔
یاد رہے منی پور اور کئی دوسری شمال مشرقی ریاستوں میں لمبے عرصے سے آفسپا نافذ ہے جو وہاں جاری علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے یہ ہی قانون 1990 سے کشمیر میں بھی نافذ ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ آفسپا کے تحت فوج کو وسیع اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں اور وہ صرف شبے کی بنیاد پر کسی کو بھی گولی ماری جاسکتی ہے اورفوجیوں پرکسی بھی عدالت میں مقدمہ بھی نہیں چلایا جاسکتا ہے۔
اروم شرمیلا نے اس قانون کو ’قتل کرنے کا پروانہ‘ کہا تھا جس کے تحت فوج گرفت میں آئے بغی جسے چاہے گولی مار سکتی تھی۔