تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

اروم شرمیلا کی 16 سالہ بھوک ہڑتال ختم،سیاسی جدو جہد کرنے کا اعلان

نئی دہلی : ممتاز سماجی کارکن اروم شرمیلا نے فوج کو حاصل خصوصی اختیارات آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (آفسپا) کے خلاف 16 سال سے جاری اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست منی پور میں نافذ آفسپا کے خلاف سماجی کارکن اروم شرمیلا نے نومبر2000 سے جاری اپنی بھوک ہڑتال ختم کا علان کردیا ہے اس دوران انہیں نے زیادہ تر وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارے جہاں انہیں ناک میں خوراک کی نالی لگا گرذبردستی خوراک بھی دی گئی۔

shermila feature

 

ریاستی جبر کے خلاف مسلسل جد وجہد کرنے اور ہر قسم کے کٹھن مراحل پر ڈٹے رہنے کے باعث اروم شرمیلا کو عوام الناس کی جانب سے ’’ خاتون آہن ‘‘ کا خطاب دیا گیا تب سے انہیں اسی نام سے پکارا جاتا ہے۔

 

sharmila-post1

اروم شرمیلا نے 28 برس کی عمر میں آسام رائفلز کے جوانوں کے ہاتھوں دس لوگوں کی ہلاکت کے بعد منی پور سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ختم کرانے کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تا ہم اب تک انھیں متوقع کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

منگل کو امپھال کی ایک عدالت میں پیش ہوتے ہوئے انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا اور اپنی آئندہ کی حکمت عملی بتاتے ہو کہا کہ وہ اپنی حکمت عملی بدل کر سیاست میں قدم رکھنا چاہتی ہیں حالانکہ لوگ کہتے ہیں کہ سیاست بری بلا ہے لیکن میں اس تاثر کے برخلاف اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سیاسی میدان میں اترنا چاہتی ہوں۔

sharmila-post2

یاد رہے منی پور اور کئی دوسری شمال مشرقی ریاستوں میں لمبے عرصے سے آفسپا نافذ ہے جو وہاں جاری علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے یہ ہی قانون 1990 سے کشمیر میں بھی نافذ ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ آفسپا کے تحت فوج کو وسیع اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں اور وہ صرف شبے کی بنیاد پر کسی کو بھی گولی ماری جاسکتی ہے اورفوجیوں پرکسی بھی عدالت میں مقدمہ بھی نہیں چلایا جاسکتا ہے۔

اروم شرمیلا نے اس قانون کو ’قتل کرنے کا پروانہ‘ کہا تھا جس کے تحت فوج گرفت میں آئے بغی جسے چاہے گولی مار سکتی تھی۔

Comments

- Advertisement -