تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

مرغی کا گوشت کھانے سے قبل یہ جان لیں

دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مرغی کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے، اسی لیے اس کی کم وقت میں زیادہ پروڈکشن کے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں جو مرغی کے معیار اور اس کی غذائیت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

جو مرغی آج دنیا بھر میں بطور غذا استعمال کی جارہی ہے اس کے سائز میں پچھلے 50 برسوں میں 364 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہتبدیلی دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی۔

اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنگ کے دوران مرغی کے گوشت کی طلب میں اضافہ ہوا تو کئی کمپنیوں نے اس پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے مرغیوں کی افزائش کرنے کا فیصلہ اس طرح کیا کہ وہ سائز میں بڑی ہوں تاکہ کسٹم میں کم مہنگی پڑے۔

مرغیوں کے سائز میں اضافہ کے لیے انہیں مصنوعی ہارمونز اور کیمیکل سے بھرپور غذا دی گئی، عام طور مرغیاں اناج اور گھاس پھوس کھاتی ہیں تاہم فارم کی مرغیوں کو بنیادی طور پر مکئی اور سویا کھلایا جاتا ہے تاکہ یہ کم وقت میں موٹی اور بڑی ہوجائے۔

پاکستان میں ان مرغیوں کو کم وقت میں بڑا کرنے کے لیے مختلف انجیکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ انہیں جو دانہ کھلایا جاتا ہے وہ بھی گندی اشیا سے ملا کر بنایا جاتا ہے۔ یہی کیمیکل مرغی سے انسانوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

دیکھا جائے تو آج کل مرغی کے نام پر ایک بڑا غیر صحت بخش پرندہ کھایا جارہا ہے، نوے کی دہائی کے اوائل میں مرغیاں تقریباً 4 ماہ میں تیار ہوتی تھی جبکہ آج کل یہی برائلرمرغی صرف 47 دن میں تیار ہو جاتی ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جا سکے۔

آج کے دور میں مرغی کی بنیادی خوراک کاربوہائیڈریٹ ہے، جسے ہم ہائی انرجی ڈائیٹ کہتے ہیں جو یقیناً موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ انسانوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔ انہیں جب وزن کم کرنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے کاربوہائیڈریٹ کو کم کیا جاتا ہے۔

مرغیاں جو کچھ بھی کھائیں گی وہ اسی طرح ان کے گوشت کی صورت میں انسانوں میں منتقل ہوگا، مثال کے طور پر فارمی چکن میں اومیگا 6 سے اومیگا 3 کا تناسب زیادہ ہوتا ہے جبکہ چراگاہوں کے قدرتی ماحول پالی جانے والی مرغیوں میں یہ تناسب نہایت کم ہوتا ہے۔

متوازن میں غذا میں گوشت اور سبزیوں کا تناسب بہتر ہونا چاہیئے، چکن تمام ضروری غذائی اجزا کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چکن پروٹین، کیلشیم، امینو ایسڈ، وٹامن B-3، وٹامن B-6، میگنیشیم اور دیگر اہم غذائی اجزا کا بھرپور ذریعہ ہے۔

تاہم ہر قسم کا چکن صحت کے لیے مفید نہیں ہے، دیسی مرغی کے مقابلے میں برائلر مرغی کی افادیت کافی کم ہے۔

یہی وجہ ہے کہ برائلر چکن کو ریگولر کھانے سے آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اس کا کثرت سے استعمال جسم میں بہت سی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔

برائلرز کے بجائے دیسی چکن کھائی جائے تو اچھا ہے، جبکہ اس کے ساتھ سبزیاں اور دیگر اناج کا استعمال بھی کیا جائے تاکہ جسم کو تمام تر غذائی اجزا مناسب مقدار میں میسر آسکے۔

Comments

- Advertisement -