تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ہوم ورک آپ کے بچوں کا دوست یا دشمن؟

کیا آپ والدین ہیں اور چاہتے ہیں کہ روز رات کو سونے سے قبل آپ کا بچہ چپ چاپ اپنا ہوم ورک مکمل کر کے سوئے؟ تو جان لیں کہ آپ نے اپنے بچے کو ایک غیر ضروری سرگرمی میں مصروف کر رکھا ہے جس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں۔

ایک طویل عرصے تک بے شمار تحقیقوں اور رد و کد کے بعد بالآخر ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا ہے کہ ہوم ورک یعنی اسکول سے گھر کے لیے ملنے والا کام ایک ایسی شے ہے جس کا بچے کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔

سنہ 1989 سے مختلف اسکولوں اور طالب علموں کا ڈیٹا کھنگالنے کے باوجود ماہرین کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ہوم ورک نے بچے کی کارکردگی یا شخصیت پر کوئی مثبت اثر مرتب کیا ہو۔

ماہرین نے اس ضمن میں طالب علموں کو 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان کی طویل تحقیق کے مطابق ایلیمنٹری اسکول کے بچے یعنی 6 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ہوم ورک بالکل غیر ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس عمر کے بچے تعلیم اور نصاب سے متعلق جو کچھ سیکھتے ہیں وہ اسکول میں ہی سیکھتے ہیں، ہوم ورک ان کے لیے صرف ایک اضافی مشقت ہے جو انہیں تھکا دیتا ہے۔

یہی کلیہ مڈل اسکول کے بچوں کے لیے ہے۔ ہائی اسکول میں جا کر ہوم ورک کے کچھ فوائد دکھائی دیتے ہیں لیکن اس ہوم ورک کا وقت صرف 2 گھنٹے ہونا چاہیئے۔ 2 گھنٹے سے زیادہ ہوم ورک بچوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو ابتدائی تعلیم دینے کا مقصد یہ ہونا چاہیئے کہ ان میں تعلیم، پڑھنے، مطالعہ کرنے اور نیا سیکھنے سے محبت پیدا ہو۔ لیکن ہوم ورک الٹا اثر کرسکتا ہے اور بچوں میں ان تمام ضروری اشیا سے محبت کے بجائے چڑ پیدا ہونے لگتی ہے۔

ان کے دل میں اسکول سے متعلق منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں جو بڑے ہونے تک برقرار رہ سکتے ہیں یعنی پڑھائی ان بچوں کے لیے بوجھ بن سکتی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ ہوم ورک بچوں کے کھیلنے کا وقت بھی محدود کرتا ہے چنانچہ وہ کھلی فضا میں جانے اور جسمانی سرگرمی سے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوم ورک کسی خاندان کے رشتے کو بھی کمزور کرسکتا ہے۔ روز رات میں ہوم ورک کروانے کے لیے والدین کی آپس میں بحث، بچوں کا رونا، ضد کرنا اور والدین کی بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ ان کے تعلق کو خراب کرسکتی ہے۔

دن کے اختتام کا وہ وقت جب پورا خاندان مل بیٹھ کر، گفتگو کر کے اور ہنسی مذاق کر کے اپنے رشتے کو بہتر اور مضبوط بنا سکتا ہے، اس جھنجھٹ کی نذر ہوجاتا ہے، ’کیا تم نے اپنا ہوم ورک کرلیا‘؟

ماہرین نے ہوم ورک کے مزید مضر اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اکثر ہوم ورک کے لیے بچوں کو کسی بڑے کی مدد درکار ہوتی ہے، یہ مدد بچے کی خود سے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی کرتی ہے اور وہ دوسروں پر انحصار کرنے لگتا ہے۔

اسی طرح دن کے اختتام پر والدین کو بھی صرف یہی سننا ہے کہ ہوم ورک مکمل ہوگیا۔ اس ہوم ورک سے ان کے بچے نے کیا نیا سیکھا، اور اس پر کیا اثرات مرتب ہوئے، یہ جاننے میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ بچوں کو ہوم ورک دینے کے بجائے گھر پر مطالعہ کرنے کا کہا جائے۔ یہ مطالعہ باآواز بلند ہو جس سے گھر کے دیگر افراد بھی اس سرگرمی میں شامل ہوجائیں گے۔

یوں بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہفتے میں کچھ دن بچے خود مطالعہ کریں، اور کچھ دن کسی اور سے مطالعہ کروائیں اور خود صرف سن کر آئیں۔ اس سرگرمی سے وہی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں جو ہم اپنی دانست میں ہوم ورک سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -