تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کیا گھوڑے کا گوشت حلال ہے؟

ہر مسلمان کے لیے ہر کام حتیٰ کہ کھانے پینے کی حد مقرر اور اُسے حلال کھانا کھانے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس معاملے میں اگر چوپایوں کی بات کی جائے تو اونٹ، گائے، بکرے، دنبہ، بھیڑ ، ہرن وغیرہ کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے البتہ گھوڑے کے معاملے میں بعض لوگ تذبذب کا شکار ہوتے ہیں۔

شرعی احکامات کے مطابق جو جانور نوکیلے دانت رکھتے یا اپنا شکار چیر پھاڑ کر کے کھاتے ہیں وہ کھانے میں حرام قرار دیے گئے اسی طرح حشرات الارض ، کیڑے مکوڑے کھانے سے روکا گیا جبکہ سمندری مخلوق میں مچھلی کے علاوہ تمام کو کھانے سے منع کیا گیا۔

حضور علی الصلوۃ والسلام نے حلال و حرام گوشت کی تمیز بتائی، ان کے فرق کو کئی احادیث میں مفصل انداز سے بیان  کیا گیا، البتہ اگر شرعی احکامات دیکھے جائیں تو گدھا ، گوڑھا اور خچر ایسے جانور ہیں جو اصول پر پورا نہیں اترتے مگر انہیں حرام قرار دیا گیا، اسی باعث گھوڑے کے معاملے میں بھی محتاط رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔

کیا گھوڑے کا گوشت کھایا جاسکتا ہے؟ 

اے آر وائی کیو ٹی وی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مفتی اکمل قادری نے بتایا کہ گدھے اور خچر کے حوالے سے اللہ کے نبی ﷺ نے خصوصی ممانعت فرمائی البتہ گھوڑے کے حوالے سے کوئی حکم موجود نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شرعی اصول کے حساب سے گھوڑا مستشنیٰ نظر آتا ہے، حتیٰ کہ گدھا اور خچر بھی اُن اصولوں پر نظر نہیں آتے، لیکن نبی اکرم ﷺ نے دونوں کو کھانا سے صریحاً روکا، لہذا انہیں حرام قرار دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’گھوڑے کے بارے میں سرکار  ﷺکی کوئی ممانعت نہیں، مسلم اور بخاری کی مستند حدیثوں میں خود نبی کریم ﷺ کا گھوڑھے کا گوشت کھانا ثابت ہے، اسی باعث اُسے بالکل طیب اور حلال جانور سمجھنا چاہیے، البتہ امامِ اعظم (ابو حنیفہ) نے اپنے دور میں گھوڑے کے گوشت کو کھانا ممنوع قرار دیا‘‘۔

’’امام اعظم نے جہاد میں استعمال ہونے کی وجہ سے گھوڑے کے حوالے سے پابندی لگائی، اگر اس کی اجازت ہوتی تو پھر جہاد کے وقت گھوڑوں کی قلت پیدا ہوتی اور یہ مسلمانوں کے زوال کا سبب بنتا‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر گھوڑا نسلی ہے اور اُس کی پیدائش کسی ملاپ کے بغیر  نہیں ہوئی تو اس کا گوشت حلال ہے اور اسے کھایا بھی جاسکتا ہے۔

مفتی اکمل قادری نے یہ بھی بتایا کہ ٹڈی جو کھیتوں پر حملہ کرتی ہے اُس کی ٹانگیں ، پر وغیرہ علیحدہ کر کے اُسے بھی کھایا جاسکتا ہے۔

ویڈیو دیکھیں

https://www.facebook.com/ARYQTV/videos/1337800163068466/

Comments

- Advertisement -