تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

ایکسپائر اقامے کے ساتھ سعودی عرب آنا ممکن ہے؟

ریاض: سعودی محکمہ پاسپورٹ وامیگریشن(جوازات) نے غیرملکی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر وضاحت پیش کی ہے۔

جوازات کے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک شہری نے پوچھا کہ سعودی عرب آنے کے لیے دبئی میں قرنطینہ کیا، اس دوران اقامہ ایکسپائرہو گیا، کیا ایسی حالت میں مملکت آیا جا سکتا ہے یا اقامہ تجدید کرنے کا انتظار کریں؟۔

مملکت کے محکمہ پاسپورٹ نے وضاحت کی کہ امیگریشن قانون کے تحت سعودی عرب آنے والوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کا اقامہ اور خروج و عودہ کارآمد ہو کیونکہ ایکسپائر ویزا امیگریشن سسٹم کے لیے قابل قبول نہیں ہوتا۔

سعودی عرب میں اسی صورت داخل ہوا جاسکتا ہے کہ جب اقامہ اور ویزا معیاد رکھتا ہو بصورت دیگر مملک نہیں، اگر کوئی غیرملکی سفری پابندی والے ممالک میں ہے تو اس کے لیے ریلیف ہے۔

ایسے افراد کے اقامے اور ویزے 31 جنوری 2022 تک مفت توسیع ہوں گے اور وہ باآسانی مملکت آسکتے ہیں۔

سعودی حکومت نے عارضی سفری پابندی والے ممالک کے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے تارکین کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

خیال رہے کہ اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں مذکورہ تاریخ تک توسیع پر مرحلہ وار عمل کیا جا رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -