تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

شہری کے گھرکے باہر سے 22سال بعد ٹرانسفارمر ہٹانے کا عدالتی حکم

اسلام آباد : عدالت میں اسلام آباد کے ایک شہری نے 22سال بعد اپنے گھر کے باہر سے ٹرانسفارمر ہٹانے کا کیس جیت لیا، آئیسکو کو ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں 22سال سے جاری کیس کی سماعت ہوئی جس کا بالآخر فیصلہ آہی گیا، شہری کو 22سال بعد انصاف مل گیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جی ٹین اسلام آباد کے رہائشی محمد یونس ملک کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ماہ میں شہری کے گھر کے باہر سے ٹرانسفارمر ہٹانے کا حکم دے دیا, عدالت کی جانب سے آئیسکو پر ایک لاکھ روپےجرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بنیادی حقوق متاثر ہونے پر آئیسکو شہری کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا کرے، سی ڈی اے اور آئیسکو ٹرانسفارمر کیلئے نئی جگہ کا انتخاب کریں۔

تحریری فیصلہ میں محکمہ کو حکم دیا گیا ہے کہ 30روز میں ٹرانسفارمر کو نئی جگہ منتقل کیا جائے، عمل درآمد رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں۔

درخواست گزار محمد یونس ملک کے مطابق وہ اوورسیز پاکستانی ہے اور بیرون ملک ملازمت کرتا ہے، بیرون ملک ہونے پر میری غیرموجودگی میں آئیسکو نے گھرکے باہر ہیوی ٹرانفسارمر نصب کردیا۔

درخواست گزار کے مطابق ٹرانسفارمر عین گھر کے دروازے کے باہر لگنے سے میرے اہل خانہ کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق آئیسکو نے ٹرانسفارمر ہٹانے کیلئے چارجز مانگے، چارجز مانگنے پر سائل کی درخواست پر وفاقی محتسب نے آئیسکو کو مسئلہ حل کرنے کا حکم دیا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ نیپرا نے 27 دسمبر 2018 کو سائل کی درخواست مسترد کردی تھی، آئیسکو نے بتایا کہ ٹرانسفارمر سی ڈی اے کے منظور شدہ پلان کے مطابق نصب کیا گیا۔

آئیسکو پلان عدالت میں پیش نہ کرسکا اور بتایا کہ پلان1980 میں منظور ہوا تھا جس وقت آئیسکو موجود نہ تھا, سی ڈی اے نے بتایا کہ مذکورہ ٹرانسفارمر کی تنصیب سی ڈٖی اے پلان کی خلاف ورزی ہے۔

Comments

- Advertisement -