اسلام آباد : وفاقی وزیر مشاہد اللہ کی جانب سے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو پر حکومت نے مشاہد اللہ کے بیان کی تردید کردی۔ مشاہداللہ خان نےسابق ڈی جی آئی ایس آئی پرالزامات لگائےتھے۔
مذکورہ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے ذریعے وہ فوجی اور سول قیادت کو ہٹا نا چاہتے تھے۔
اس حوالے سے ترجمان وزیراعظم ہاؤس کا کہنا ہے کہ جس ٹیپ کا ذکرکیا گیا اس کاوجود ہی نہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے مشاہداللہ خان سےبیان کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کونہ کسی ٹیپ کاعلم ہےنہ کسی کو ٹیپ سنائی گئی۔
دوسری جانب وڈیو ٹیپ کی خبروں پر ترجمان پاک فوج نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو ٹیپ سے متعلق باتیں غیرذمہ دارانہ اوربے بنیادہیں۔
اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی نے انٹرویو سیاق وسباق سے ہٹ کر شائع کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میری باتوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
The story about any tape recording as being discussed in media is totally baseless,unfounded &farthest from truth-1/2
— AsimBajwaISPR (@AsimBajwaISPR) August 14, 2015
….Such rumours are irresponsible, and unprofessional-2/2
— AsimBajwaISPR (@AsimBajwaISPR) August 14, 2015