بغداد: داعش نے انسانیت کی تمام تر حدود کو توڑتے ہوئے کم سن بچے کو محض اس لیے اغوا کرلیا کہ اس کا نام ارجنٹینا کےفٹ بال سپر اسٹار لیونل میسی کے نام پر رکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق میسی کو داعش کے کارندوں نے عراق کے علاقے سنجر سے کمسن بچے کواس کے گھر سے والدہ اور بہنوں کی موجودگی میں سنہ 2014 میں اغوا کیا گیا تھا اور اسے مجبور کیا گیا کہ وہ اپنا نام تبدیل کرکے ’حسن‘ رکھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم نے میسی نامی اس بچے کے والدین جو کہ یزدی کرد قبیلے سے تعلق رکھتا ہے‘ تاوان کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ بچے کو تین سالہ عمر میں اغوا کیا گیا تھا اور وہ تقریباً دو سال ان کی قید میں رہا۔
ISIS kidnapped a three-year-old Iraqi boy and kept him hostage for two years because he was named after Lionel Messi ( via @K24English) pic.twitter.com/jew54vWYNo
— B/R Football (@brfootball) April 26, 2017
میسی نامی اس بچے کو بازیاب کرالیا گیا ہے اوراب وہ عراقی کردستان میں واقعہ ’دہوک‘ نامی مہاجر کیپ میں قیام پذیر ہے۔
فٹبالرمیسی کا کمسن ’پلاسٹک شرٹ‘ مداح
یاد رہے کہ اس سے قبل افغانستان کا ایک پانچ سالہ بچہ انٹرنیٹ کے ذریعے ساری دنیا میں مشہور ہوچکا ہے‘ اس کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں وہ پلاسٹک کی تھیلی سے بنی فٹ بال اسٹار میسی کی شرٹ زیب تن کیے ہوئے تھا۔