نیویارک: امریکہ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکہ میں آئندہ 22 سال میں اسلام امریکہ کا دوسرا بڑا مذہب بننے جارہا ہے‘ اسی تحقیق کے مطابق آئندہ کچھ سالوں میں بھارت دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کے پیو ریسرچ رپورٹ کے مطابق جس طرح مسلمانوں کی تعداد بڑھ رہی اسے مدد نظر رکھتے ہوئے اسلام 2040 میں امریکہ کے دوسرے بڑے مذہب کا درجہ حاصل کرلے گا جبکہ پہلے نمبر پر عیسائیت براجمان رہے گی۔
مذکورہ تحقیق سنہ 2007 ،2011 اور 2017 میں کی جانے والی تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے کی گئی ہے جس میں اسلام سمیت دیگر مذاہب کو شامل کیا گیا ہے۔
سنہ 2050 – یورپ میں مسلمانوں کی آبادی تین گنا بڑھ جائے گی
تحقیق کے مطابق مسلمانوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اورجس حساب سے گزشتہ سال 2017 میں مسلمانوں کی تعداد دوگنا اضافے کے بعد 3.45 ملین ہوگئی، اور یہ امکان ہے کہ یہ آبادی 2050 میں 8.1 ملین تک بڑھ سکتی ہے۔
گزشتہ برس ہونے والی اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مذہب اسلام کے مانے والوں میں نوعمر افراد کی تعداد زیادہ ہے جس کی وجہ مسلمانوں کی تیز شرح تولید ہے ۔
سال 2070 – اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا
تحقیق میں دیگر مذاہب کے حوالے سے یہ کہا جارہا ہے کہ عیسائیت مذہب کو مانے والوں کی تعداد 2020 تک 970،000 ہوجائے گی اور سال 2050 میں 261،960،000 ہوجائے گی، یاد رہے کہ یہ تعداد اسلام کو بطورمذہب کے ماننے والے مسلمانوں کی تعداد سے ستر گنا زیادہ ہے۔
پیرو ریسرچ سینٹر کے مطابق امریکہ میں اسلام سنہ 2040 تک دوسرا بڑا مذہب بن جائے گا، اور امریکہ میں مسلمانوں کا کردار بھی اہم ہوگا۔
اسی تحقیق کا تجزیہ کرنے پر سامنے آیا ہے کہ 2050 تک بھارت انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ کر پوری دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک بن جائے گا اور پوری دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی تقریباً برابر ہو جائے گی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 میں اگرچہ دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی حصہ عیسائیت کو ماننے والوں پر مشتمل ہوگا تاہم سب سے زیادہ تیزی سے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوگا، جس کی وجہ بلند شرح پیدائش اور نوجوان افراد کی تعداد میں اضافہ ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔