تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں:جرمن وزیرداخلہ

برلن: جرمن کے وزیرداخلہ سی ہوفر نے اسلام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں پناہ لینے مہاجروں کو ملک بدر کرنے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں، اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نئے وزیر داخلہ سی ہوفر کا جرمن خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ سابق جرمن صدر کرسٹن ولوف کا 2010 میں دیا گیا بیان ’اسلام جرمنی کا حصّہ ہے‘ سراسر غلط ہے۔

جرمنی کے نو منتخب وزیر داخلہ کاجمعے کے روز جرمن اخبار کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصّہ نہیں ہے، انتہا پسندی کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کی سخت پالیسیاں بنائے گیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں پناہ لینے والے لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیں۔

سی ہوفر کا کہنا تھا کہ یقیناً مسلمان جرمنی میں رہتے ہیں لیکن جرمنی کو اپنی روایات اور رواج انہیں نہیں دینا چاہیے، کیوں کہ جرمنی کے دل میں عیسائیت ہے۔ میرا پیغام یہ ہے ’مسلمانوں کو ہمارے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے خلاف بھی نہیں اور ہمارے بعد بھی نہیں‘۔

حکومتی اندازے کے مطابق تقریباً پچاس لاکھ مسلمان جرمنی میں مقیم ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترکی سے ہے،2015 کے درمیان میں اینجیلا میرکل کی پالیسی کے بعد لاکھوں مہاجر مشرق وسطیٰ سے ہجرت کرکے جرمنی آئے تھے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں۔


برلن میں انتہاپسندوں نےمسجد پرحملہ کرکےآگ لگادی


خیال رہے کہ فروری میں نسل پرستوں جوڑے کی درخواست جرمن عدالت نے لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی تھی۔

جبکہ 8 اور 11 مارچ جرمنی کے دارلحکومت برلن سمیت دیگر شہروں میں انتہا پسندوں نے مساجد پر مولوٹف کوکٹیل نامی دستی بموں سے حملہ کر کے آگ لگادی تھی جس کے نتیجے میں مساجد کے اندر رکھا ہوا لاکھوں پاؤنڈ کا سامان جل کر راکھ بن گیا تھا اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزار حملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -