جمعرات, جنوری 23, 2025
اشتہار

ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کا معاملہ : اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے بتایا ک ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس ای سی پی محمد ارسلان ظفر کو 9 ستمبر کو جبری رخصت پر بھیجا گیا اور ان کا لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا گیا، 14 ستمبر کو ڈیٹا لیک پر تحقیقات کے حوالے سے تفصیلی جواب تحقیقاتی کمیٹی کو جمع کرایا، ایڈیشنل جوائنٹ ڈائریکٹر آئی ٹی ہارون الرشید کی تحقیقاتی کمیٹی میں شمولیت قوانین کے خلاف ہے۔

- Advertisement -

سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ حقائق کے خلاف اور امکانات پر مبنی ہے، رپورٹ کی روشنی میں بھیجا گیا شوکاز نوٹ کالعدم قرار دیا جائے اور عدالت ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم تحقیقاتی کمیٹی کو کالعدم قرار دے۔

جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ معلومات حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حکم ہے، وزیر اعظم کو معلوم نہیں ہے ایس ای سی پی کیا ہو رہا ہے۔

ایس ای سی پی کی جانب سے شاہد انور باجوہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آٹھ ملازمین کے خلاف حساس معلومات لیک کرنے پر ایکشن کیا گیا، شیئر ہولڈنگ کی اور معلومات لیک کی گئیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا پوری دنیا میں شیئر ہولڈنگ کی معلومات پبلک ہوتی ہیں، کس کی انفارمیشن لیک کی گئی جو معاملہ حساس بن گیا؟

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی اپنے کنڈنٹ سے معاملے کو مشکوک بنا رہی ہے، ایس ای سی پی کا کنڈکٹ اس درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے کافی ہے، یہ عدالت بھی ایک کمپنی کورٹ ہے،ایس ای سی پی نے اج تک کوئی اعتراض نہیں کیا۔.

جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا شیئر ہولڈنگ معلومات پبلک کرنا کیسے خفیہ اور حساس معاملہ بن گیا؟ شاہد انور باجوہ نے بتایا کہ عاصم سلیم باجوہ کی کمپنیوں کی شیئر ہولڈنگ تفصیلات شیئر کی گئیں۔

چیف جسٹس نے کہا ریگولیٹر کی جانب سے معلومات پبلک کی جاتی ہیں،اس سے ہی احتساب ہوتا ہے، یقین ہے وزیر اعظم کو اس تمام معاملے سے باخبر رکھا گیا ہوگا، ایس ای سی پی کی کنڈکٹ سے واضح ہوگیا کہ ادارہ آزادانہ کام نہیں کر رہا، ایس ای سی پی کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ یہ لیک ہے، نان ایشو کو ایشو نہیں بنانا چاہئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کہاں ہیں؟ اس سطح کی انکوائریز اب تک ایس ای سی پی کتنی کرچکا ہے؟ پبلک انفارمیشن میڈیا پر پہنچ گئی تو کون سا آسمان گر گیا؟ میڈیا رپورٹ کے معاملے پر ایس ای سی پی نے نان ایشو کو ایشو بنایا، پبلک انفارمیشن تو ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر موجود ہونی چاہیے، اس کیس میں ایس ای سی پی کا کنڈکٹ درخواست گزار کے خدشات کو درست ثابت کرتا ہے۔

عدالت نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کے خلاف کیس سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے ایس ای سی پی ڈیٹا پیک کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کے خلاف کیس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

اہم ترین

مزید خبریں