تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبادمیں پی ٹی آئی کےخلاف حکومتی انتقام سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی.

درخواست پی ٹی آئی رہنما عامر کیانی کی جانب سے دائر کی گئی، وکیل نے بتایا کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر درخواست دائر کی ہے،عدالت فریقین سے جعلی ایف آئی آردرج کے حوالے سے استفسار کرے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کوگرفتار،دھمکیاں دینے سمیت ہراساں کیاجارہاہے، ان کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمات درج کیےجارہے ہیں ، عدالت لوگوں کے جمع ہونے پر وفاقی حکومت کو کارروائی سے روکے۔

وکیل نے استدعا کی کہ عدالت فریقین سے جواب طلب کرے اور پرامن احتجاج،ریلی،اجتماع اسلام آبادمیں کرانےکی اجازت دی جائے، وفاقی حکومت کسی بھی طرح مارچ یا ریلی میں مداخلت نہ کرے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے سینیٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے کہا جلسوں سےمتعلق سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجودہے، یہ عدالت بلینکٹ آرڈر جاری نہیں کرسکتی، حکم جاری کر دیتےہیں سپریم کورٹ ججمنٹ روشنی میں انتظامیہ عمل کرے۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ خدا نخواستہ دہشتگرد نہ آ جائے، آپ ضلعی انتظامیہ سے اجازت لیں۔

چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی دھرنا کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نےجلوسوں کے حوالے سے اصول طے کر دیے تھے، جو بھی حکومت میں ہو، قانون کے مطابق فیصلہ کرے، عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے بنیادی حقوق کومد نظر رکھا جائے۔

جسٹس اطہر من اللی کا کہنا تھا کہ میں کیسے بلینک آرڈر کردوں ،حادثہ ہوجائے ،دہشت گرد گھس جائے ،عدالت ایسےآرڈر پاس نہیں کر سکتی ، علی ظفر نے عدالت کو مزید دلائل دینے کے لئے وقت مانگ لیا۔

پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کے خلاف درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے کہا 2014 کا آرڈر دیا تھا ، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پرحملہ ہوااور ایس ایس پی پر تشدد کیا گیا، عدالت نہیں کہہ رہی کہ آپ کی پولیٹیکل پارٹی نے ایسا کیا،مگر کیا اس واقعہ سے انکار کیا جا سکتا ہے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت آرڈر پاس کرے اور پھر واقعہ ہو جائے تو ذمے دار کون ہو گا؟ ایس ایس پی رینک افسر سے جو ہوا اس میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا، 2019 کے دھرنے والے کیس کامتعلقہ پورشن پڑھ لیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا لانگ مارچ سے متعلق عدالت کے دائرہ کار سے گرفتاریوں کو روکا جائے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ نےضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے؟ تو علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہم نے 25 مئی کو ریلی کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیئے اور کہا یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -