تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو طلب کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توہین عدالت کے مقدمے میں‌ طلب کرلیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ دیا ہے اور شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت طلب کر لیا ہے۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

اس سے قبل ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل 3 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ جب کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں ںے کہا کہ متفرق درخواست دائر کی ہے آپ اگر آپ سمجھتے ہیں تو فائل کرینگے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ قابل اعتراض ریمارکس کب ہوئے ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے بتایا کہ 20 اگست کو پبلک ریلی میں متنازع ریمارکس کا استعمال کیا گیا، اس موقع پر انہوں نے جلسے سے کیا گیا عمران خان کا بیان پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے پھر استفسار کیا کہ یہ کس کیس میں ریمارکس دیے گئے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری نے شہباز گل کیس سنا تھا اور ان کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔ اداروں کیخلاف کسی بھی پارٹی عہدیداروں کے بیانات کا سلسلہ روکنا چاہیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ملک کے ایک سابق وزیراعظم سے ایسے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ زیر سماعت کیس میں کوئی کیسے ریمارکس دے سکتے ہیں؟ اس میں تو عدالت بھی مداخلت نہیں کرسکتی۔ اگر عدالتوں کو ایسا آپ دھمکاتے رہے تو کیسے چلے گا ؟ خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو نام سے مخاطب کرکے پکارا گیا۔

جسٹس اختر نے مزید کہا کہ یہ بات صرف اسلام آباد کی حد تک نہیں، پورے پاکستان میں ججز کام کر رہے ہیں، ساری عدلیہ کو بدنام کرنے والے ریمارکس دیئے گئے، جو عدالت کام کرے یا کسی کے خلاف فیصلہ دے تو سب اسکے خلاف تقریریں شروع کرینگے، عام لوگوں کو کس طرف لیکر جارہے ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں لوگ اپنا فیصلہ خود کریں؟

اپنے ریمارکس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک خاتون جج سے متعلق ریمارکس دیے گئے وہ کئی کیسز سن رہی ہیں، ایسا ماحول پیدا کیا گیا تو ہر کوئی اٹھ اٹھ کر مارے گا، جو بھی خلاف فیصلہ دے گی اس کے خلاف تقریریں کی جائیں گی؟ یہ ماحول پیدا کیا گیا تو کوئی کام ہو ہی نہیں سکے گا۔

عدالت  نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ شوکاز کیا جائے گا یا نوٹس جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ بادی النظر میں یہ سیدھا شوکاز نوٹس کا کیس بنتا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ تو ایسے دلائل دے رہے ہیں کہ آپ نے درخواست دی ہو۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا جس خاتون جج کو دھمکی دی گئی اس کو اضافی سیکیورٹی دینے کو تیار ہیں اس کے بعد ہائیکورٹ  نے ایڈیشنل سیشن جج کو مزید سیکیورٹی دینے کی ہدایت کی اور عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

Comments

- Advertisement -