فرانس میں سرکاری اسکولوں میں عبایا پر پابندی عائد کرنے کے خلاف اساتذہ اور طلبا نے ہڑتال کر دی۔
فرانسیسی ہائی اسکول کے اساتذہ اور طلباء نے سرکاری اسکولوں میں عبایا پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج میں ہڑتال کی ہے۔
بدھ سے شروع ہونے والی ہڑتال کے حوالے سے سٹینز، سین سینٹ ڈینس کے موریس یوٹریلو ہائی اسکول میں احتجاجی گروپ نے بیان میں کہا کہ ہم حکومت کی اسلامو فوبیا پالیسی سے خود کو دور کرنا چاہتے ہیں۔
سین سینٹ ڈینس، جو پیرس کے شمال مشرق میں ہے، ایک غریب مضافاتی علاقہ ہے جہاں کے بہت سے باشندوں کا آبائی تعلق افریقہ اور مشرق وسطیٰ سے ہے۔
یہ فیصلہ اسکول کے بچوں کے لیے دو تنظیموں پر حکومتی پابندی کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لباس تعلیم میں سیکولرازم سے متعلق فرانسیسی قوانین کو توڑتے ہیں۔
اساتذہ و طلبا کے احتجاج میں والدین نے بھی شرکت کی اور مظاہرے کے دوران اسکول کے عملے نے بجٹ کے مسائل پر تنقید کی۔
ایک طالب علم کی والدہ نے مقامی میڈیا کو بتایا، ’’ہم ان وزارتوں کا انتظار نہیں کر رہے جو ہمیں لباس پہننے کا طریقہ بتاتی ہیں ہم ان وزارتوں کا انتظار کر رہے ہیں جو ہمیں اپنے بچوں کو سکون فراہم کرنے کے لیے آلات فراہم کرتی ہیں۔
فرانس میں مذہبی علامتوں کی نمائش طویل عرصے سے تنازعہ کا شکار رہی ہ، جو یورپ کی سب سے بڑی مسلم اقلیت کا گھر ہے۔
وزیر تعلیم گیبریل اٹل کے مطابق فرانسیسی سرکاری اسکولوں نے تعلیمی سال کے پہلے دن درجنوں لڑکیوں کو ان کے عبایا پہننے، لمبے، ڈھیلے ڈھالے کپڑے جو کچھ مسلمان خواتین اور لڑکیاں پہنتے ہیں کو ہٹانے سے انکار پر گھر بھیج دیا تھا۔