تازہ ترین

جام شورو انڈس ہائی وے پر خوفناک حادثہ، 6 افراد جاں بحق

دادو : جام شورو انڈس ہائی وے پر ٹریفک...

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

افریقی مہاجرین کی ملک بدری کا فیصلہ اسرائیلی عدالت نے مسترد کردیا

تل ابیب: اسرائیل کی عدالت عظمیٰ نے حکومت کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے اسرائیل میں رہنے والے ہزاروں افریقی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے بنایا گیا متنازع منصوبہ مسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے غی قانونی طریقوں سے چند سال قبل اسرائیلی حدود میں داخل ہونے والے ہزاروں افریقی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے بنائے گئے متنازع منصوبے کو معطل کردیا ہے، اور اسرائیلی حکومت کو 26 مارچ تک اس منصوبے کے حوالے سے مزید تفصیلات جمع کروانے کا حکم جاری کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی ایجنسی نے اسرائیلی حکومت کے ان اقدامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل نے افریقی مہاجروں کو مارچ کے اختتام تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے والے لوگوں کو حکومت نے 3500  ڈالر اور جہاز کا ٹکٹ دینے کی پیشکش بھی کی ہے، اور ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ اس کے باوجود اسرائیل میں رہ جانے والے تارکین وطن کو گرفتاری اور جبراً ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے ملک بدری کے منصوبے کو سوڈان اور ارتریا کے مہاجرین کی جانب سے اسرائیلی حکومت کے ان اقدامات کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر معطل کیا گیا ہے اور حکم صادر کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت عدالت عظمیٰ کو اضافی معلومات ملنے سے پہلے افریقی تارکین وطن کو ہرگز ملک بدر نہیں کرے گی۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں اِس وقت چالیس ہزار سے زائد افریقی مہاجرین موجود ہیں جو غیرقانونی طریقے سے اسرائیل میں زندگی گزار رہے ہیں۔

اسرائیل میں مقیم افریقی پناہ گزین

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں موجود افریقی مہاجرین گذشتہ چند سال قبل اسرائیل اور مصر کی سرحد پر غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے پہلے اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔ لیکن سرحد پر لگائی گئی باڑ سے غیر قانونی نقل و حرکت میں واضح کمی آئی ہے۔

اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ ملک بدری کے اس منصوبے میں انسانی اسمگلنگ اور غلامی سے متاثرہ بچوں، عورتوں اور والدین کے لیے رعایت ہے۔ اعلیٰ حکام کا مزید کہنا تھا کہ مہاجرین انسانی اور رضاکارانہ طریقے سے واپس اپنے ملک لوٹ جائیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -