تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع لائیبر مین نے غزہ میں اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈور لائیبر مین غزہ میں اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد احتجاجاً مستعفی ہوگئے، وزیردفاع کے مستعفی ہونے کے بعد نیتن یاہو کی حکومت مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔
لائیبر مین نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم نیتن یاہو کو بھجوادیا ہے تاحال وزیراعظم ہاؤس نے استعفیٰ منظور ہونے یا مسترد کیے جانے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کو وزیراعظم نیتن یاہو کا قریبی ساتھی قرار دیا جاتا تھا، دوسری جانب غزہ میں فلسطینیوں نے اسرائیلی وزیر دفاع کے استعفیٰ پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
یہ پڑھیں: اسرائیلی تسلط نے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کردی،ملیحہ لودھی
جنگ بندی کے سمجھوتے پر نیتن یاہو کی حکومت میں شامل عہدے داران کے علاوہ غزہ کی پٹی کے نزدیک رہنے والے یہودیوں نے بھی تنقید کی ہے اور انہوں نے غزہ کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حماس نے سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ مصر کی مداخلت پر سیز فائر کا فیصلہ کیا ہے اور جب تک اسرائیل کی جانب سے معاہدے کا احترام کیا جاتا رہے گا تب تک حماس بھی ہتھیار نہیں اُٹھائے گا۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں 14 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حماس کی اسرائیلی فورسز سے جھڑپوں کے بعد اسرائیل نے سیز فائر کیا تھا۔