اسرائیل نے الجزیرہ کی مقتولہ صحافی ابوعاقلہ کے قتل سے متعلق اپنی تحقیقات میں اس بات کا قوی امکان ظاہر کیا ہے کہ رپورٹر کی موت اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئی۔
اسرائیلی حکام نے پیر کی سہ پہر اس قتل کے بارے میں اپنی تحقیقات کے نتائج جاری کیے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس بات کا "زیادہ امکان” ہے کہ صحافی شیرین ابوعاقلہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے "حادثاتی طور پر متاثر” ہوئی ہیں تاہم اس حوالے سے مجرمانہ تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔
اسرائیلی تحقیقات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی جائے وقوعہ پر فلسطینی جنگجوؤں کی فائرنگ کی زد میں آئے تھیں لیکن اس دعوے کی تصدیق واقعے کی فوٹیج سے نہیں ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "فائرنگ کے ماخذ کا واضح طور پر تعین کرنا ممکن نہیں ہے۔ واقعے کی جامع جانچ کے بعد اور تمام نتائج کی بنیاد پر، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل نے پایا کہ کیس کے حالات میں، فوجداری جرم کا کوئی شبہ نہیں ہے جو ملٹری پولیس کی تفتیش کو شروع کرنے کا جواز فراہم کرے۔
Abu Akleh Family Response to Israel’s Statement on Shireen’s Killing
We could never expect any type of accountability or legitimate investigation from the very entity responsible for gunning down an unarmed and clearly identifiable journalist. pic.twitter.com/bTfUqj5KV3
— Lina Abu Akleh (@LinaAbuAkleh) September 5, 2022
مقتولہ کے اہل خانہ نے اسرائیلی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے سچائی کو چھپانے اور شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی ہے۔
اپنے بیان میں اہل خانہ نے کہا کہ توقع یہی تھی اسرائیل شیرین کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرے گا، ہمارا خاندان اس رپورٹ سے حیران نہیں ہے کیونکہ یہ واضح ہے کہ اسرائیلی جنگی مجرم اپنے جرائم کی تفتیش خود نہیں کریں گے ہم مطالبہ کرتے رہیں گے کہ امریکی حکومت احتساب کے لیے اپنے بیان کردہ وعدوں پر عمل کرے۔
عینی شاہدین، الجزیرہ، اور اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے گروپوں اور میڈیا تنظیموں کی متعدد تحقیقات نے کہا تھا کہ ایک اسرائیلی فوجی نے ابوعاقلہ کو قتل کیا۔
الجزیرہ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ آزاد تفتیش کار شیریں ابو عاقلہ کی موت کی وجہ بننے والی گولی کی سے متعلق کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے لیکن اسرائیلی فوج کی گولی اس موت کے لیے "ممکنہ طور پر ذمہ دار” تھی۔
بیلسٹک ماہرین کا ماننا تھا گولی کو بری طرح نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ سے کوئی واضح نتیجہ نہیں نکل سکا۔ امریکی سیکورٹی کوآرڈینیٹر نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی دونوں کی تحقیقات کا خلاصہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تفصیلی فرانزک تجزیے میں یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں دکھائی دیتی ہے کہ فائرنگ جان بوجھ کر کی گئی تھی۔
یاد رہے فلسطین کے اٹارنی جنرل نے الجزیرہ کی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی۔
جس میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے 26 مئی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے اس معاملے میں انصاف کے لیے ایک قانونی ٹیم تشکیل دی ہے جو دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) سے رجوع کرے گی۔
اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے پر آئی سی سی میں دائر کیس پر کام کرنے والے وکلا نے بھی کہا ہے کہ وہ ابو عاقلہ کے قتل کو اپنے کیس میں شامل کریں گے۔