اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس کو خالی کرنے کا مسلسل مطالبہ کئے جانے کے بعد علاقے کے مشرق میں مقیم ہزاروں فلسطینی مغربی علاقے المواسی کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی علاقوں میں پناہ گزین ہزاروں بے یارومددگار فلسطینیوں سے لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے علاقہ خالی کرنے کہا تھا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کئے گئے اعلان میں علاقے کو ”خطرناک جھڑپوں ” کا علاقہ قرار دیا گیا اور فلسطینیوں سے علاقہ خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں اسرائیلی فوج کے ترجمان آویچائے آڈرائی نے بھی فلسطینیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ اگر وہ اپنی خیریت چاہتے ہیں تو خان یونس کے مشرقی علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیں۔
ہزاروں فلسطینی مہاجرین نے اسرائیلی فوج کے مطالبے کے چند گھنٹے بعد المواسی کی طرف ہجرت کرنا شروع کردی تھی۔
واضح رہے کہ المواسی، خان یونس اور رفح کے درمیان واقع ہے اور ان علاقوں میں شامل ہے جنہیں قبل ازیں اسرائیلی فوج فلسطینی مہاجرین کی منتقلی کے لئے محفوظ قرار دے چُکی ہے۔
علاقہ رفح کے مغرب میں ایک غیر آباد کھُلی اراضی پر مشتمل ہے۔ علاقے میں انفراسٹرکچر، نکاسی آب، بجلی، مواصلات اور انٹرنیٹ جیسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔
بے گھر مجبور فلسطینی مہاجرین اس علاقے میں خوراک، پانی، صحت اور حفظان صحت جیسی بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کو صدارتی الیکشن کے قریب عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
اسرائیل کی طرف سے، خان یونس میں مقیم ہزاروں فلسطینی مہاجرین کی علاقے سے بے دخلی کے مطالبے پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر دفتر برائے حقوق انسانی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔